غزہ اور مصر کی اہم سرحدی گزرگاہ کا کنٹرول سنبھال لیا: اسرائیلی فوج
Reading Time: 2 minutesاسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ اور مصر کی اہم سرحدی گزرگاہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جس کے بارےمیں اس کو شُبہ ہے کہ اس کے ذریعے ہتھیاروں کی سمگلنگ کی جاتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے شہر رفح میں حماس کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’فوج نے غزہ اور مصر سرحد کے ساتھ 14 کلومیٹر (8.5 میل) ’فلاڈیلفی کوریڈور‘ کا آپریشنل کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
سنہ 1979 کے مصر-اسرائیل امن معاہدے کے تحت اس راہداری کو بفر زون قرار دیا گیا تھا اور اس کا انتظام اسرائیل کے پاس تھا۔ جب 2005 میں اسرائیل کا غزہ سے انخلا ہوا تو یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اسے فلسطینی علاقے میں مسلح گروہوں کو ہتھیار پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
اعلیٰ سطح کے مصری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے القاہرہ نیوز نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل فلسطینی شہر رفح میں آپریشن جاری رکھنے اور جنگ کو طول دینے کے لیے ان الزامات کا سہارا لے رہا ہے۔‘
محصور رفح میں عینی شاہدین نے بتایا کہ ہیلی کاپٹروں کے ساتھ لڑائی میں شدت آئی ہے۔ حماس کے عسکری ونگ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی فوجیوں پر راکٹ فائر کر رہا ہے۔
ٹی وی فوٹیج میں خان یونس کے قریب ہونے والے حملوں میں زخمی فلسطینیوں کو دکھایا گیا ہے جنہیں عارضی طور پر ’یورپی ہسپتال‘ لے جایا جا رہا ہے۔
ایک شخص نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’راکٹ براہ راست ہم پر گرے۔ مجھے نہیں معلوم کہ میں اپنے پیروں پر کیسے کھڑا ہوا۔‘
امریکہ ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کے آخری شہر رفح میں مکمل حملے سے باز رہے تاہم وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا کہ اس نے اب تک اسرائیل کو صدر جو بائیڈن کی ’ریڈ لائن‘ کو عبور کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔
بدھ کے روز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل سے غزہ کے لیے فوری طور پر جنگ کے بعد کی حکمت عملی وضع کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی کا کہنا ہے کہ جنگ سال کے آخر تک جاری رہ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس اپنی کامیابی کو مستحکم کرنے اور اس کے حصول کے لیے مزید سات ماہ کی لڑائی کا وقت ہو سکتا ہے۔‘