ٹویٹ اور جیل سہولیات کا سوال، عمران خان کس بات پر غصہ ہوئے؟
Reading Time: 3 minutesراولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں کریشن ریفرنس کی سماعت کے موقع پر عمران خان ایک صحافی کے سوال پر غصے میں آ گئے۔
عمران خان کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو:
حمود الرحمان کمیشن بنانے کے دو مقاصد تھے۔
کمیشن بنانے کا ایک مقصد تھا ایسی غلطی دوبارہ نہ دہرائی جائے۔
کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جنرل یحیٰی کو ذمہ دار ٹھہرایا کہ اس نے سب کچھ اپنی پاور کے لیے کیا۔
ملک میں دوبارہ وہی کچھ دہرایا جارہا ہے جس سے معیشت بیٹھ جائے گی۔
ہمارے ساڑھے تین سال میں نیب نے ساڑھے 4 سو ارب اکٹھے کیے۔
اب گیارہ سو ارب مزید جمع ہونا تھا لیکن نیب ترامیم کے باعث ایک دفعہ تین لاکھ دوسری بار ڈیڑھ کروڑ اکٹھے ہوا۔
نیب ترامیم کی وجہ سے ملک کا گیارہ سو ارب کا نقصان ہوا۔ جو ملک گھٹنوں کے بل ہو وہ اتنے نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
سوشل میڈیا کے لوگ ہمارے ہیروز ہیں۔ ایف آئی اے میرے خلاف جھوٹا سائفر کیس بنانے پر مجھ سے پہلے معافی مانگے۔
ملک میں سیاسی انتقام جاری ہے۔
ایف آئی اے کو صرف وکلاء کی موجودگی میں جواب دوں گا، یہ سب محسن نقوی کرا رہا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ اب تو سپریم کورٹ نے بھی آپ کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا کہا ہے،
عمران خان نے جواب دیا کہ میں نے مشرف دور میں بھی شوکت عزیز سے مذاکرات نہیں کئے۔
مشرف کے نمائندے سے مزاکرات کئے تھے۔
ہم وہاں بات کریں گے جہاں طاقت موجود ہے۔
چودہ مئی 2023 کو پنجاب الیکشن کی میٹنگ کے دوران بھی ن لیگیوں نے کہا جنرل عاصم منیر الیکشن نہ کرانے کا فیصلہ کرچکا ہے۔
جسٹس بندیال کے کہنے پر ہم نے انتخابات پر سیاسی جماعتوں سے مزاکرات کئے۔
قانون کے مطابق نوے دن میں الیکشن ہونے تھے لیکن جسٹس بندیال اپوزیشن کے ہتھکنڈوں کے دباو میں آگیا۔
صحافی کا سوال: نواز شریف جب شیخ مجیب اور حمود الرحمان کمیشن کا حوالہ دیتے تھے آپ کہتے تھے نواز شریف فوج کے ادارے کو تباہ کرکے دوسرا مجیب الرحمان بننا چاہتا ہے؟
عمران خان: اس وقت میں نے حمود الرحمان کمیشن رپورٹ نہیں پڑھی تھی اب یہ رپورٹ میں نے پڑھ لی ہے۔
سوال: آپ کے ایکس ہینڈل سے ریاست مخالف وڈیو پوسٹ کی گئی کیا آپ کی مرضی سے کی گئی؟
عمران خان: میں جیل میں بیٹھ کر وڈیو کیسے پوسٹ کرسکتا ہوں۔
کیا آپ اس ٹویٹ کو اون کرتے ہیں، صحافی کا سوال
عمران خان: میں اس ٹویٹ کو اون کرتا ہوں لیکن جو وڈیو پوسٹ کی گئی وہ نہیں دیکھی اس پر بات نہیں کروں گا۔
آپ کا ایکس ہینڈل کون آپریٹ کرتا ہے، صحافی کا سوال
عمران خان: میں ٹویٹ کرنے کا صرف وکلاء کو بتاتا ہوں۔
آپ کو جیل میں فراہم سہولیات سے متعلق تفصیلات سامنے آگئی ہیں، صحافی کا سوال
عمران خان: میں شکایت نہیں کرتا اور چوں چوں کرنے والا نہیں ہوں، مجھے ڈیتھ سیل والی چکی میں رکھا گیا ہے،
میرے پاس ایکسر سائز مشین کے علاؤہ کوئی سہولت نہیں۔
روم کولر ساری چکیوں میں لگے ہوئے ہیں۔ میرے سیل میں اٹیچ باتھ روم بھی نہیں نہانے کے لیے دوسری جگہ جاتا ہوں۔ نواز شریف اور زردار کو قید کےدوران لگژری سویٹ دیئے گئے تھے، ان کے کھانے بھی باہر سے آتے تھے*
نواز شریف اور زرداری کے ساتھ ملاقاتوں کا تانتا بندھا ہوتا تھا۔
مجھے وکلاء اور فیملی کے ساتھ آدھا آدھا گھنٹہ ملاقات دی جاتی ہے۔
آپ اپنے دور اقتدار میں کہا کرتے تھے یہ سہولیات سب قیدیوں کو مل جائیں تو لوگ باہر سے آکر جیل میں رہنا پسند کرینگے، صحافی کا سوال
عمران خان نے غصے میں سے جواب دیا کہ میں نے اب تک ان سے کوئی رعایت یا سہولت نہیں مانگی۔
مجھے کھانا بھی قیدی بناکر دیتے ہیں۔
جس ملک میں استحکام نہیں ہوگا سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔
موجودہ بجٹ میں مہنگائی کی شرح مزید بڑھے گی ملک کے قرضے بڑھتے جائیں گے۔
معاشی حالات دیکھ کر پیپلز پارٹی حکومت میں شامل نہیں ہوگی۔