اہم خبریں متفرق خبریں

انسانیت سب سے بڑی چیز ہے‘، فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کا ٹرائل

جولائی 8, 2024 2 min

انسانیت سب سے بڑی چیز ہے‘، فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کا ٹرائل

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف 7 رکنی لارجر بینچ نے انٹراکورٹ اپیلوں کی سماعت کی۔

ساترکنی لارجر بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین نے کی۔

تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں اور درخواست گزاروں کی جانب سے وکلا لطیف کھوسہ اور سلمان اکرم راجہ پیش ہوئے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار افراد کو بہت برے حالات میں رکھا گیا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے پوچھا کہ اگر ملاقات نہیں ہوئی تو آپ کو کیسے علم ہوا کہ انہیں بری حالت میں رکھا گیا ہے؟

سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ پہلے جن افراد نے ملاقات کی تھی اُن کا کہنا تھا کہ ملزمان کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے۔

جسٹس جمال خان نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جیسا یہ بیان کررہے ہیں اگر ایسا ہے تو پھر یہ مناسب نہیں۔ انسانیت سب سے بڑی چیز ہے۔‘

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’میری معلومات تھیں کہ ہر جمعرات کو ملاقات ہو رہی ہے۔ میں چیک کر لیتا ہوں۔‘ جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے انہیں کہا کہ وہ تفصیلی رپورٹ دیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’کیس کو مکمل ہونے دیں۔ اگر ایسے چلتا رہا تو کیس مکمل ہو ہی جائے گا۔‘

درخواستگزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے استدعا کی کہ زیرحراست ملزمان کو سویلین حراست میں دیا جائے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’قانون کی شقیں چیلنج ہیں ایسا نہیں کیا جا سکتا۔‘

حفیظ اللہ نیازی نے عدالت کو بتایا کہ ’میرے بیٹے سے جو آخری ملاقات ہوئی اس عدالت کی مہربانی سے ہوئی۔‘
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’ملاقات مہربانی نہیں بلکہ آپ کا حق تھا۔‘

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’ہم کیس شروع کریں گے تو کسی نتیجے پر پہنچیں گے۔‘

عدالت نے جواد ایس خواجہ کے وکیل سے استفسار کیا کہ ’آپ کو بینچ پر اب اعتراض تو نہیں؟‘ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’ہم اس بینچ سے خوش ہیں، استدعا ہے کہ کیس چلا کر فیصلہ کیا جائے۔‘
جسٹس امین الدین نے کہا کہ ’ہم کیس آپ کی مرضی سے نہیں بلکہ اپنے طریقے سے چلائیں گے۔‘

حامد خان لاہور ہائی کورٹ بار کی جانب سے پیش ہوئے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو ہم معاون کے طور پر سن لیں گے۔‘

انہوں نے پوچھا کہ ’آپ بار کی جانب سے کیوں فریق بننا چاہتے ہیں؟ جس پر حامد خان نے جواب دیا کہ ’بار کی ایک اپنی پوزیشن ہے اس معاملے پر۔‘

فیصل صدیقی نے سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست واپس لے لی، انہوں نے کہا کہ ’عدالت اس کیس کا جلد فیصلہ کرے، میں ایسی درخواست کی پیروی نہیں کرتا۔‘
وکیل حامد خان کی فریق بننے کی درخواست 2-5 سے منظور کر لی گئی۔

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت 11 جولائی تک ملتوی کر دی۔

گزشتہ برس 23 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل غیرقانونی قرار دیتے ہوئے نو مئی کے تمام ملزمان کا ٹرائل عام عدالتوں میں کرنے کا حکم دیا تھا۔

جس کے بعد پاکستان کی وفاقی حکومت اور وزارت دفاع نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر انٹراکورٹ اپیلیں دائر کی تھیں۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ برس دسمبر میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے