پی آئی اے کی نجکاری میں ناکامی، وفاقی وزیر علیم خان کی غصے میں پریس کانفرنس
Reading Time: 2 minutesوفاقی وزیر علیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کو چلانا یا ٹھیک کرنا اُن کی ذمہ داری نہیں، صرف بیچنا اُن کے ذمے ہے۔
اتوار کو پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر نے بتایا کہ پی آئی اے جس حالت میں ہے اسی حالت میں بیچنا اُن کی ذمہ داری ہے، پی آئی اے ٹھیک کرنے کے لیے اُن کے ذمے کوئی کردار نہیں۔
علیم خان نے کہا کہ اُن کو بہت محکمے دیے گئے کہ یہ حکومتوں سے نہیں چل سکے ان کی نجکاری کرنی ہے۔ کیونکہ ان کا خسارہ غریب عوام نییں اٹھا سکتے اس لیے بیچنا ہے۔
کیا پی آئی اے کا خسارہ میرا قائم کردہ ہے؟ پی آئی اے کے ساتھ جو ہوا ہے اس میں میرا بھی کوئی کردار ہے؟ اپنا اپنا حصہ تلاش کریں کہ پی آئی اے کا بیڑہ غرق کرنے میں کس کس کا کردار ہے؟
اگر ذمہ داری میرے اوپر آئی تو میرا احتساب پھر کریں۔ بیچنا اور خریدنا دو الگ باتیں ہیں۔ بیچنے میں اگر میری کوئی کوتاہی ہے تو میں ضرور اپنے ذمہ اٹھاوں گا۔ میں بیچنے والا ہوں خریدار نہیں ہوں۔
مجھے نجکاری کا جو قانون دیا گیا ہے کیا میں اس سے انحراف کر سکتا ہوں؟ کیا میں اس میں کوئی تبدیلی لا سکتا ہوں؟ یہ ایک پراسس ہے جس سے ہٹ کر کچھ نہیں کیا جا سکتا، پی آئی اے قومی اثاثہ ہے اونے پونے نہیں دام نہیں بیچ سکتے۔
نجکاری کے وزرا مجھے مشورے دے رہے ہیں۔ یہ خود کیا کر رہے تھے؟ اپنے دور میں کر لینا تھا۔ ساتھ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ علیم خان اپنی ذمہ داری ٹھیک نہیں نبھا رہا۔
1990 کے بعد سے اور مجھ سے پہلے نجکاری کے 25 وزیر رہے ہیں۔ میں نے اپنے پیسوں سے دفتر بنایا ہے اور وہاں سب کی تصویریں لگائیں ہیں۔
مجھے کاروبار مت سکھائیں۔ مجھے کاروبار کرنا آتا ہے۔ یہ میرا ذاتی کاروبار نہیں ہے قومی اثاثہ ہے۔
میں حکومت پاکستان کا نمائندہ ہوتے ہوئے کوئی چیز مفت نہیں بیچ سکتا۔ میں قانون سے انحراف نہیں کر سکتا اگر قانون بدلتے ہیں تو مجھے دیں بسم اللہ۔
میں اپنے اختیار میں رہتے ہوئے نجکاری کا پابند ہوں۔
میں آج بھی کہتا ہوں کہ اس سے پیسے بنائے جا سکتے ہیں، آج بھی کہتا ہوں کہ پی آئی اے بڑا اثاثہ ہے۔ 24 کروڑ لوگوں کے پاس ایک ہی ائیر لائن ہے۔
افسوس اس بات پر ہے کہ جنہوں نے یہ حال کیا ہے وہی بیٹھ کر مجھے سکھا رہے ہیں، تم نے پی آئی اے کی حالت کیا کی ہے؟ کہ مجھ سے ٹھیک نہیں بک رہی۔
میں نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ کونسی ایسی پارٹی ہے جو حکومت میں شامل نہیں رہی جس نے پی آئی اے کو ڈبویا ہو
اپنے اپنے دور میں سب نے حصہ ڈالا ہے کسی نے کم تو کسی نے زیادہ. این ایچ اے نے ایک سال میں 50 ارب روپے ایکسٹرا منافع دینے لگا ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی ایک محکمے نے 50 ارب روپے کی زائد آمدنی نہیں کی، این ایچ اے اس سال کل منافع 64 ارب سے 110 ارب پر جا رہا ہے۔ میرا اپنا چینل ہے کیا اس پر کوئی ایک پروگرام تک آیا ہے؟
ابھی تک اگر کسی نے 50 کروڑ تک کمایا ہو تو وہ چھلانگیں مارتا، ہم ایکسٹرا لوڈ ختم کر رہے ہیں۔ میں کسی ایک گاڑی کو ایکسٹرا لوڈ لے جانے نہیں دوں گا۔ اس سے روڈ خراب ہو رہے ہیں.