معمولی بہتری کے باوجود افغانستان کی معیشت کا مستقبل ’غیریقینی‘: ورلڈ بینک
Reading Time: 2 minutesورلڈ بینک نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کی معیشت معمولی بڑھوتری کے آثار ظاہر کرنے کے باوجود نمایاں چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے اور اس کا مستقبل ’غیر یقینی‘ ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو ورلڈ بینک نے اپنی افغانستان ڈویلپمنٹ اپڈیٹ میں کہا کہ معیشت کو درپیش چیلنجز میں ’مالی رکاوٹیں، تجارتی عدم توازن، اور عوامی سرمایہ کاری کی محدود صلاحیت‘ شامل ہیں۔
کثیر جہتی ترقیاتی قرض دینے والے ورلڈ بینک نے کہا کہ معیشت کی طویل مدتی بحالی کے اہم عوامل میں معیشت میں افغان خواتین کو شرکت کے قابل بنانا ہے۔ اسی طرح قیمتوں میں استحکام کو برقرار رکھنا اور تعلیم و صحت کے شعبے میں انسانی سرمائے کی کمی جیسے اہم معاملے سے نمٹنا بھی معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
عالمی بینک نے کہا کہ افغانستان میں نجی کھپت کی وجہ سے جی ڈی پی کی شرح نمو 2.7 فیصد دیکھی گئی، جس سے ’ماضی کے صرف 10 فیصد معاشی نقصانات کی تلافی ہوئی ہے۔‘
افغانستان میں اگست 2021 سے طالبان کی حکومت ہے، جب ان کی افواج نے کابل میں برسرِ اقتدار حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے ایک امن معاہدے کے تحت امریکی فوج کے انخلا کا فائدہ اٹھایا۔
طالبان کی حکومت کو کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا اور ملکی معشیت بڑی حد تک دُنیا سے کٹی ہوئی ہے جبکہ بڑی تعداد میں افغان شہری غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
افغانستان کے لیے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر فارس حداد زرووس نے کہا کہ ’افغانستان کی طویل مدتی ترقی کے امکانات کا انحصار مقامی نجی شعبے کی خاطر خواہ صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے اور مجموعی کاروباری ماحول کو بہتر بنانے پر ہے۔‘
حداد زرووس نے کہا کہ معیشت کو مزید سرمایہ کاری، چھوٹے کاروباروں کے لیے قرضے اور ہنر مند خواتین کاروباریوں کے لیے تعاون کی ضرورت ہے۔
طالبان کی پابندیوں کے تحت افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو سیکنڈری سکول اور یونیورسٹی جانے سے روک دیا گیا تھا جس کو اقوام متحدہ نے ’جنسی امتیاز‘ کا نام دیا ہے۔
عالمی بینک کے مطابق جزوی معاشی بحالی، خوراک کی قیمتوں میں کمی نے عام شہریوں کی زندگی میں قدرے بہتری لائی ہے۔ لیکن بہت سے افغان گھرانے اب بھی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور یہ کہ ’غربت بدستور پھیلی ہوئی ہے۔‘
غیرملکی اشیا کی زیادہ مانگ کی وجہ سے درآمدات میں اضافے اور ملکی صنعت کی بحالی کی وجہ سے تجارت ملکی معشیت کے لیے ایک اور چیلنج ہے۔
عالمی بینک نے کہا کہ ’افغانستان میں ایندھن، خوراک اور مشینری جیسی ضروری اشیا کی درآمدات کی وجہ سے بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ ملک کے معاشی استحکام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔‘