غزہ پر حماس کی ’مضبوط گرفت‘ سے دیرپا امن کا منصوبہ خطرے میں؟
Reading Time: 2 minutesغزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے بعد شورش زدہ علاقوں میں حماس کے اہلکار ملبے کی صفائی کی نگرانی کر رہے ہیں۔
عسکریت پسند تنظیم کے اسلحہ بردار اہلکار غزہ کی مٹی اور دھول سے اٹّی سڑکوں پر امدادی قافلوں کی حفاظت کر رہے ہیں جبکہ اس کی نیلی وردی میں ملبوس پولیس ایک بار پھر شہر کی سڑکوں پر گشت کرتی نظر آ رہی ہے۔
یہ منظر ایک واضح پیغام ہے کہ ’حماس نے چارج سنبھال لیا ہے۔‘
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق عسکریت پسندوں نے اتوار کو جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کے بعد ہجوم کے سامنے جشن منایا جسے اسرائیلی حکام نے ’طاقت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی منظّم کوشش‘ قرار دیا ہے۔
جنگ بندی کے لاگو ہونے کے بعد حماس کی انتظامیہ سکیورٹی دوبارہ نافذ کرنے، لوٹ مار پر قابو پانے اور محصور علاقے کے کچھ حصّوں میں بنیادی سروسز کی بحالی کے لیے فعال ہو گئی ہے۔
روئٹرز نے کئی رہائشیوں، حکام، علاقائی سفارت کاروں اور سکیورٹی ماہرین سے بات کی جن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حماس کو تباہ کرنے کے اعلان کے باوجود تنظیم نے غزہ میں مضبوطی سے قدم جما رکھے ہیں اور اقتدار پر اس کی گرفت مستقل جنگ بندی کے نفاذ کے لیے ایک چیلنج کی عکاسی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اسلامی گروپ نہ صرف غزہ کی سکیورٹی فورسز کو کنٹرول کرتا ہے، بلکہ اس کے منتظمین وزارتیں اور سرکاری ادارے چلاتے ہیں، ملازمین کی تنخواہیں ادا کرتے ہیں اور بین الاقوامی این جی اوز کے ساتھ رابطہ کرتے ہیں۔‘
منگل کو حماس کی پولیس اور بندوق بردار غزہ کے اطراف کے محلوں میں تعینات تھے۔
حماس کے زیرِانتظام غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل الثابتہ نے کہا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ سکیورٹی میں کسی بھی طرح کی کمی بیشی رہ جائے۔700 کے قریب پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کر رہے ہیں اور اتوار سے لے کر اب تک ایک ٹرک بھی نہیں لُوٹا نہیں گیا۔‘
جنیوا میں اقوام متحدہ کے ترجمان نے منگل کو تصدیق کی کہ جنگ بندی کے نافذ ہونے کے بعد سے امدادی کارکنوں پر لوٹ مار یا حملے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
اسماعیل الثابتہ نے مزید بتایا کہ اس وقت ہمارے 18,000 ملازمین روزانہ شہریوں کو خدمات فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے جوسٹ ہلٹرمین سمجھتے ہیں کہ غزہ پر حماس کی مضبوط گرفت نے اسرائیل کو ایک مخمصے میں ڈال دیا ہے۔
ہلٹر مین نے کہا کہ ’اسرائیل کے پاس ایک آپشن ہے کہ وہ مستقبل میں لڑائی جاری رکھے اور لوگوں کو مارے اور گذشتہ 15 ماہ سے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ یا وہ ایسے انتظامات کی اجازت دے سکتا ہے جہاں فلسطینی اتھارٹی حماس کی رضامندی سے کنٹرول سنبھال لے۔‘