اہم خبریں

مجوزہ قانون کے تحت فیک نیوز پھیلانے پر تین سال قید، 20 لاکھ جرمانہ

جنوری 23, 2025 2 min

مجوزہ قانون کے تحت فیک نیوز پھیلانے پر تین سال قید، 20 لاکھ جرمانہ

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی وفاقی حکومت نے پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم کا فیصلہ کرتے ہوئے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیاہے جس کے مطابق سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلانے والوں کو تین سال قید یا 20 لاکھ روپے جرمانہ یا اُنہیں دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیرِقانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے پیکا ایکٹ 2016 میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا جسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

نئے قوانین کے تحت سوشل میڈیا پر پابندی کا شکار اداروں یا شخصیات کے بیانات اپلوڈ نہیں کیے جا سکیں گے۔ اس کے علاوہ پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران حذف کیے گئے مواد کو بھی سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے متن میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرے گی جو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی اور صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔

بل کے متن کے مطابق اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا۔ پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کی مجاز ہو گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کی منسوخی اور معیارات کے تعین کی بھی ذمہ دار ہو گی۔

قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے بل میں بتایا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کرے گی اور متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت بھی جاری کرے گی۔

پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے تحت سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی قائم کرے گی۔ ایجنسی کا سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہو گا جن کی تعیناتی تین سال کے لیے ہو گی۔

اتھارٹی کے افسران اور اہلکاروں کے پاس مساوی پوسٹ کے پولیس افسران کے اختیارات ہوں گے۔
بل میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نئی تحقیقاتی ایجنسی کے قیام کے ساتھ ہی ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ تحلیل کر دیا جائے گا۔

وفاقی حکومت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2024 کے تحت سوشل میڈیا شکایت کونسل قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا شکایات کونسل پانچ اراکین اور ایک ایکس آفیشو رکن پر مشتمل ہو گی۔

پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی دستاویزات کے مطابق ترمیمی ایکٹ پر عمل درآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبیونل قائم کرے گی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے ہدایات پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں اتھارٹی ٹریبیونل سے رجوع کرے گی۔

بل کے متن کے مطابق ٹریبیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا۔ ٹریبیونل میں ایک صحافی اور سافٹ ویئر انجینیئر بھی شامل ہو گا۔ ٹریبیونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں 60 دنوں کے اندر چیلنج کیا جا سکے گا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے