اہم خبریں

’ہماری زبان کیوں نہیں بولتے‘، وائٹ ہاؤس میں ایسوسی ایٹڈ پریس پر پابندی

فروری 14, 2025 1 min

’ہماری زبان کیوں نہیں بولتے‘، وائٹ ہاؤس میں ایسوسی ایٹڈ پریس پر پابندی

Reading Time: 1 minute

امریکہ کے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے جمعرات کو کہا کہ خلیج میکسیکو کو ’خلیج امریکہ‘ پکارنے سے انکار پر اس کے رپورٹر کو مسلسل تیسرے دن وائٹ ہاؤس کے پروگرام کی کوریج سے روک دیا گیا۔

دو بار اوول آفس کے پروگراموں تک رسائی سے انکار کرنے کے بعد نیوز ایجنسی نے کہا کہ اس کے رپورٹر کو جمعرات کو دوبارہ روک دیا گیا، اس بار صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی نیوز کانفرنس کی کوریج نہیں کرنے دیا گیا۔

ایڈیٹر انچیف جولی پیس نے اس فیصلے کو ایجنسی کے خلاف انتظامیہ کے موقف میں ’انتہائی پریشان کن اضافہ‘ اور اے پی کے محفوظ کردہ آزادانہ تقریر کے حقوق کی ’واضح خلاف ورزی‘ قرار دیا۔

انہوں نے خبر ایجنسی اے ایف پی کو ایک بیان میں کہا کہ ’یہ تیسرا دن ہے کہ اے پی کے نامہ نگاروں کو صدر کی کوریج کرنے سے روک دیا گیا ہے، ان اربوں لوگوں کے لیے ایک ناقابل یقین نقصان ہے جو غیرجانبدارانہ خبروں کے لیے ایسوسی ایٹڈ پریس پر انحصار کرتے ہیں۔‘

ایجنسی کے مطابق سب سے پہلے منگل کو اوول میں اس کے ایک رپورٹر کو کور کرنے سے روک دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرنے کے ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر سے ’اپنے ادارتی معیارات کو ہم آہنگ نہیں کیا۔‘

امریکہ 180 سال پرانی میڈیا آرگنائزیشن کے رپورٹر کو بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صدارتی دفتر اوول آفس میں نیشنل انٹیلی جنس کی نئی ڈائریکٹر تلسی گبارڈ کی حلف برداری میں شرکت سے بھی روکا گیا تھا۔

پچھلے مہینے ایک خبروں کی سٹائل نوٹ یا گائیڈ میں اے پی نے کہا تھا کہ ٹرمپ کا ایگزیکٹو آرڈر ’صرف ریاستہائے متحدہ میں اختیار رکھتا ہے‘ اور اُن کی خبریں دنیا بھر میں پڑھی اور دیکھی جاتی ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے