کالم

ٹائی ٹینک کے زندہ بچ جانے والے چھ پراسرار مسافر کون تھے؟

اپریل 15, 2025 4 min

ٹائی ٹینک کے زندہ بچ جانے والے چھ پراسرار مسافر کون تھے؟

Reading Time: 4 minutes

مبشر علی زیدی

ٹائی ٹینک 113 سال پہلے آج کے دن یعنی 14 اپریل کو برطانیہ سے امریکا جاتے ہوئے ایک آئس برگ سے ٹکرا کے ڈوب گیا تھا۔ اس میں 2200 مسافر سوار تھے جن میں سے 1500 ہلاک ہوگئے۔ 700 کو بچالیا گیا۔

انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا کے مطابق اس حادثے پر اب تک 500 سے زیادہ کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔ 16 فلمیں بھی بنائی گئی ہیں۔
مرنے والوں کے لواحقین اور زندہ بچ جانے والے ہر شخص نے اپنی کہانی بیان کی اور وہ میڈیا میں، کتابوں میں اور فلموں میں پیش کی گئی،سوائے چھ افراد کے۔

وہ چھ افراد کون تھے؟ انھوں نے اپنی کہانی کیوں بیان نہیں کی؟ وہ کہاں غائب ہوگئے؟ بعد کی زندگی کیسے گزاری؟ ان کے رشتے داروں نے ان کا ذکر کیوں نہیں کیا؟
ان سوالات کے جواب گزشتہ ہفتے شائع ہوئی کتاب دا سکس میں دیے گئے ہیں۔ یہ کتاب بحری حادثات پر تحقیق کرنے والے اسٹیون شوانکرٹ نے بڑی عرق ریزی کے بعد تحریر کی ہے۔

کتاب میں بتایا گیا ہے کہ ٹائی ٹینک جب 10 اپریل 1912 کو ساوتھمپٹن سے روانہ ہوا تو اس میں آٹھ چینی بھی سوار تھے۔ وہ یقینی طور پر غریب مزدور تھے اور تھرڈ کلاس میں سفر کررہے تھے۔ انھیں بحری جہازوں پر کام کا تجربہ تھا یعنی سی مین تھے اور کام کی تلاش میں امریکا جارہے تھے۔ شاید وہ نہیں جانتے تھے کہ ان دنوں امریکا میں چینی باشندوں کی امیگریشن پر پابندی کا قانون نافذ تھا۔

جہاز آئس برگ سے ٹکرایا تو وہ سب سے پہلے بچ نکلنے والے مقام پر پہنچ گئے کیونکہ اس معاملے میں تجربہ کار تھے۔ ان میں سے چار اسی کشتی میں سوار ہوئے جس میں ٹائی ٹینک کا مالک جان بچانے میں کامیاب ہوا۔ ایک کسی اور کشتی پر چڑھ گیا۔ دو چینی ڈوب گئے۔ باقی بچا ایک، جس کا نام فینگ لینگ تھا، اور جو آخری وقت تک جہاز پر موجود تھا۔

ایسے وقت میں کہ جب جہاز غرق ہورہا تھا، ڈوبنے والوں کی چیخ و پکار تھی، گھپ اندھیرا تھا اور برف سے زیادہ سرد پانی جان لینے کا منتظر تھا، فینگ لینگ نے حواس بحال رکھے اور لکڑی کے ایک تختے پر چڑھ گیا۔ تمام کشتیاں آگے بڑھ چکی تھیں۔ صرف ایک کشتی کچھ دیر بعد واپس آئی اور اس میں سوار ٹاٹی ٹینک کے ففتھ آفیسر ہیرلڈ لو نے کوشش کی کہ کسی کی جان بچا سکتے ہیں تو بچالیں۔ تب ان کی نظر تختے پر سوار فینگ لینگ پر پڑی اور اسے بچالیا۔

کیا ٹائی ٹینک فلم کا آخری منظر آپ کو یاد ہے جس میں کیٹ ونسلے ایک تختے پر سوار مدد کی منتظر ہوتی ہے؟ ڈائریکٹر جیمز کیمرون نے وہ منظر فینگ لینگ کے واقعے سے متاثر ہوکر شامل کیا تھا۔ بلکہ انھوں نے فینگ لینگ والا منظر بھی فلمایا تھا لیکن فلم کی ایڈیٹنگ میں نکال دیا۔ وہ سین یوٹیوب پر موجود ہے۔

ٹائی ٹینک میں بچ جانے والوں کی کشتیوں کو ایک بحری جہاز کے کپتان نے دیکھ لیا اور انھیں ریسکیو کرکے نیویارک لے آیا۔ وہاں چینی باشندوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہوا۔ اول تو قانون ان کے خلاف تھا۔ لیکن اخبارات نے بھی ایسی کہانیاں چھاپیں کہ وہ مکر کرکے جان بچانے میں کامیاب ہوئے۔ چونکہ خواتین اور بچوں کو پہلے کشتیوں میں سوار کروایا جارہا تھا اس لیے چینیوں نے عورتوں والے لباس پہن کر محافظوں کو دھوکا دیا۔ یہ سب جھوٹ تھا۔

اسٹیون شوانکرٹ نے اس کے بعد غیر معمولی تحقیق کی۔ معلوم ہوا کہ ان چھ چینیوں نے بعد میں اپنے رشتے داروں، حد یہ کہ بیوی بچوں تک کو نہیں بتایا کہ وہ ٹائی ٹینک پر سوار تھے۔ ایک دو نے نام بدل لیے۔ وہ چین میں ایک دوسرے کے قریب پاس کے علاقوں کے رہنے والے تھے۔ لیکن بعد میں بچھڑ گئے۔ ایک برطانیہ جاکر انتقال کرگیا۔ ایک کلکتہ تک آیا جس کے بعد اس کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔ممکن ہے وہاں سے چین واپس چلا گیا ہو۔ ایک دو گھوم پھر کے امریکا واپس آگئے۔ ایک کا بالکل ہی سراغ نہیں ملا۔

شوانکرٹ اس سے پہلے ایک طویل عرصہ چین میں گزار چکے تھے اور چینی زبان جانتے ہیں۔ وہ ان علاقوں میں گئے جہاں سے ان لوگوں کا تعلق تھا۔ ان کے رشتے دار ڈھونڈ نکالے۔ ایک شخص نے بتایا کہ فینگ لینگ اس کے انکل تھے۔

انھوں نے اسے بتایا تھا کہ وہ کسی بڑے جہاز پر سوار تھے جو ڈوب گیا۔ امریکی ریاست وسکانسن میں مقیم فینگ لینگ کی بیوی اور بیٹے نے بتایا کہ یہ بات انھیں کبھی معلوم نہیں ہوسکی۔ شوانکرٹ اور فیملی کے پاس موجود فوٹو دیکھے گئے اور دوسری تفصیلات کا تبادلہ ہوا تو معلوم ہوا کہ وہ واقعی ان چھ میں سے ایک تھے۔

شوانکرٹ ففتھ آفیسر ہیرلڈ لو کے گھر بھی پہنچے۔ فینگ لینگ کے بیٹے اور ہیرلڈ لو کے پوتے کی ملاقات جذباتی تھی۔ ہیرلڈ لو نے اپنے دادا کی ایک تصویر فینگ لینگ کے بیٹے کو پیش کی۔

ٹائی ٹینک ڈوبنے کے بعد لاشیں تلاش کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس کوشش میں ملنے والی 121 لاشیں کینیڈا لائی گئیں اور انھیں ہیلی فیکس کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
ان میں سے 42 کو کبھی شناخت نہیں کیا جاسکتا۔ شوانکرٹ وہاں گئے جہاں ایک کتبے کے مطابق قبر میں کوئی جاپانی دفن ہے۔ شوانکرٹ نے بتایا کہ ٹائی ٹینک پر صرف ایک جاپانی سوار تھا جو زندہ بچ گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ اس قبر میں ان دو چینیوں میں سے ایک دفن ہے جو حادثے میں ہلاک ہوئے۔

میں نے جب کتاب پڑھ لی تب پتا چلا کہ شوانکرٹ نے یہ بعد میں لکھی لیکن اس کی تفصیلات ایک پروڈیوسر آرتھر جونز کو پہلے فراہم کردیں۔ انھوں نے چار سال پہلے اس پر دستاویزی فلم بنادی تھی۔ آپ چاہیں تو وہ فلم ایمیزون پرائم پر دیکھ سکتے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے