جنوبی پنجاب کا گنا سپریم کورٹ میں
Reading Time: 3 minutesسپریم کورٹ نے جنوبی پنجاب کی شوگر ملوں کی گنا خریداری کیس کی سماعت کی ہے_ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی حکم پر بند شوگر ملیں نہیں کھلیں گی، کسانوں نے کس کے کہنے پر اتنا زیادہ گنا کاشت کیا، عدالت نے شوگر ملز کو منگل کی شام تک گنا خریداری کا مکمل پلان دینے کی ہدایت کی ہے_
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جنوبی پنجاب میں گنے کی خریداری کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت کی، کسانوں کے وکیل نے کہا کہ 2 لاکھ 94 ہزارایکڑ پر گنا کھیتوں میں رہ گیا ہے، کرشنگ کا وقت ختم ہونے تک آدھے گنے کی کرش ہو سکتا ہے، 17 ارب روپے کا گنا رحیم یارخان ضلع میں ہے_
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دوسری شوگر ملیں آپریٹ نہیں کر رہی تھیں تو کس نے کسانوں کو زیادہ گنا اگانے کا کہا تھا، گنا زیادہ کاشت کر لیا گیا تو شوگر ملوں کا کیا قصور ہے _
وکیل نے بتایاکہ گنا کاشت کرنے کیلئے شوگر ملز قرض دیتی ہیں، جسٹس عمرعطابندیال نے کہاکہ صوبہ پنجاب میں کوئی شوگر مل 180 روپے کا ریٹ نہیں دے رہی، کہیں 120 اور کچھ 140 دے رہے ہیں_ وکیل نے 70سے80 روپے من گنا خرید کا بتایا تو چیف جسٹس نے کہاکہ ہائی کورٹ نے اتفاق، چوہدری اورحسیب وقاص ملز کے قیام کو غیرقانونی قرار دیا، بند شوگر ملوں کو کھولنے کا کوئی جواز نہیں ہے، بند شوگر ملوں کو کھولے بغیرمسئلہ کیسے حل ہوگا، اس کا حل بتایا جائے_
جہانگیر ترین کے وکیل نے ایک بار پھر گنا خریدنے کی یقین دہانی کروائی، چیف جسٹس نے کہا ممکن ہے مسائل بند شوگرملیں ہی پیدا کر رہی ہوں، درمیان میں کہیں سیاست تو نہنہ ہو رہی، اس کو بھی دیکھنا ہے_
کسانوں کے وکیل نے کسی کے ہاتھوں میں کھیلنے کے تاثر کی تردید کی اور وقت گزرنے کے ساتھ گنے کے وزن میں کمی کا شکوہ کیا_ چیف جسٹس نے ایڈیشنل کین کمشنر سے پوچھا کہ پنجاب میں طاقتور کون ہے، کمشنر نے سپریم کورٹ کو ہی طاقتور قرار دیا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ججز تو کمزور لوگ ہیں _ ایڈیشنل کین کمشنر نے دوبارہ پوچھنے پر عوام کو طاقتور کہا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کین کمشنرکی شکل دیکھ کر معاملے کا پتہ چل گیا ہے، چیف جسٹس نے مسئلے کے حل کیلئے ایڈیشنل جج اور شوگر مل کے نمائندے اور کسانوں پر مشتمل تین رکنی کمیٹی کمیٹی تشکیل دینے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ منگل کی شام تک گنا خریداری کا مکمل پلان دیں _
کین کمشنر نے کہا کہ گنا خریداری کے لیے پوائنٹ مختص کر دیے ہیں، 57پوائنٹ گنا کی خریداری کے لیے بنائے گئے ہیں _ کسانوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ ظلم ہو رہا ہے _ چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ کیا ان لوگوں کو عدالت پر دباو ڈالنے یادھمکیاں دینے کے لیے لاتے ہیں، کسانوں کے بولنے سے فائدہ نہیں ہوگا، جسٹس عمر عطا نے کہا کہ شوگر ملز کسی ٹریکٹر ٹرالی کو زیادہ دن کھڑے نہیں رکھے گی، کسانوں کو گنے کی قیمت مخصوص مدت میں ہونی چاہیے_ جسٹس عمر عطا نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوگا تو چیف جسٹس کہہ چکے ہیں نتائج ہوں گے_
چیف جسٹس نے کہا کہ ٹریکٹر ٹرالی تاخیر سے خالی ہوگی تو اخراجات شوگرمل برداشت کرے گی، گنے سے لدی ٹریکٹر ٹرالی کدھر کھڑی رہتی ہے جس سے گنے کاوزن کم ہو جاتا ہے، کسان کو قیمت وہی ملے گی جو کین کمشنر مقرر کرے گا _ چیف جسٹس نے شوگر ملز کے وکیل اعتزاز احسن سے کہا کہ کسان کو ٹرالی خالی ہونے کے بعد چیک دے دیں_ چیف جسٹس نے اعتزاز احسن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ چیک کیش کروانے کی مدت کا تعین بھی کر لیں گے، اس مدت میں چیک کیش نہ ہوا تو باونس ہونے کی کاروائی ہوگی، ایسا فارمولا دیا جائے جوقابل قبول ہو، عدالت پالیسی میکنگ ادارہ نہیں ہے، عدالت قانون کے خلاف بنی پالیسی میں مداخلت کرسکتی ہے، حکومت کی بنی پالیسی کا جائزہ لے سکتے ہیں، معاملہ باہمی بات چیت سے حل ہو سکتا ہے_ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ تمام متعلقہ فریقین اعتزاز احسن کے آفس میں میٹنگ کریں، میٹنگ میں کین کمشنر بھی موجود ہوں گے_
چیف جسٹس نے کہا کہ شوگر ملیں اور کسان بھی سوچ لیں، شوگر ملز اور کسان اپنی اپنی تجاویز دیں، دونوں کی تجاویز کا جائزہ لے کر مناسب حکم جاری کریں گے، گنا خریداری کی یقین دہانی شوگرملیں پہلے ہی کروا چکی ہیں، کسان کو حکومت کی مقرر کردہ قیمت ملے گی، شوگر ملز اور کسانوں کے وکیل بیٹھ جائیں اور مسئلے کاحل نکالیں _
عدالت کو اشرف شوگرمل، انڈس شوگرمل، حمزہ شوگر ملز اور رحیم یارخان شوگرمل نے گنا خریداری کی یقین دہانی کرا دی _