احتساب عدالت: واجد ضیاء کی گواہی
Reading Time: 3 minutesنواز شریف اور دیگر کے خلاف نیب ریفرنسز میں استغاثہ کے آخری گواہ اور جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے، واجد ضیاء کل بھی اپنا بیان جاری رکھیں گے، احتساب عدالت نے واجد ضیاء کے تجزیے کو عدالتی کارروائی کا حصہ بننے سے روک دیا ہے ۔ جج محمد بشیر نے واجد ضیاء کو تنبیہ کی ہے کہ آپ ابھی اپنی رائے نہ دیں، رائے کا مرحلہ بعد میں آئے گا ۔
شریف خاندان کے خلاف نیب ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی ۔ پاکستان 24 کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کی عدم موجودگی کے باعث سماعت 10 بجے تک ملتوی ہوئی تو عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کپيٹن صفدر کو حاضری سے استثنی دیدیا ۔ لیگی رہنماؤں نے نواز شریف سے جانے کا کہا تو بولے اب اتنی دور سے آئیں ہیں تو بیٹھے بھی نا، عدالت میں بیٹھنے پر کوئی پابندی تھوڑی ہے ۔ واجد ضیاء کے بیان کے دوران نامزد ملزمان عدالت میں موجود رہے، یوں پہلی بار نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور واجد ضیاء ایک ساتھ کمرہ عدالت میں بیٹھے رہے ۔
واجد ضیاء نے نوٹس سے دیکھ کر بیان دینا شروع کیا تو وکیل صفائی نے اعتراض کیا، نیب پراسکیوٹر نے دفاع کیا اور کہا کہ واجد ضیاء صرف یاد داشت تازہ کرنے کیلئے دیکھ رہے ہیں۔ وکیل صفائی عائشہ حامد بولیں کہ بہت میموری ریفریش ہو گئی، جتنا یاد، اتنا بیان دیں ورنہ آرڈر میں لکھوائیں کہ دیکھ کر بیان دے رہے ہیں ۔
واجد ضیاء کے مکمل جے آئی ٹی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کو مریم نواز کے وکیل نے چیلنج بھی کیا ۔ دلائل دئیے کہ جے آئی رپورٹ کے والیم 3، 4 اور 5 کے علاوہ باقی والیم غیر متعلقہ ہیں، باقی خود سے بنائی گئی شہادتیں قابل قبول نہیں ۔ وکیل بولے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو تو سپریم کورٹ نے بھی صحیفہ آسمانی قرار نہیں دیا ۔ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ کے تجزیے کو کارروائی کا حصہ نہ بنانے کی استدعا کو جزوی طور پر منظور کرلیا ۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ نواز شریف کا واجد ضیاء کے بیان پر اعتراض نوٹ کیا جائے گا جبکہ جے آئی کا تجزیہ عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنے گا ۔
پاکستان 24 کے مطابق دستاویزات کی بے ترتیبی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ واجد ضیاء کے شواہد کو ترتیب دی جائے، غیر متعلقہ دستاویزات کے ساتھ تو کارروائی کو 3، 4 روز لگ جائیں گے ۔ وکیل صفائی کی جانب سے جے آئی ٹی کے سربراہ کے بیان پر بار بار اعتراض اٹھائے گئے، واجد ضیاء نے کہا کہ میں یہاں پر جے آئی ٹی رپورٹ کے دفاع کیلئے موجود ہوں، اس اہم کیس سے پہلے دن سے جڑا ہوں، واجد ضیاء کی جانب سے عرفان منگی کے دستخط شدہ دستاویزات پیش کرنے پر بھی وکیل صفائی نے اعتراض کیا ۔
وکیل صفائی امجد پرویز ملک نے کہا کہ عرفان منگی بطور گواہ موجود نہیں، واجد ضیاء کے صرف اپنے دستخط کردہ کاغذات ہی پیش کرسکتے ہیں، نیب پراسکیوٹر بولے کہ واجد ضیاء جے آئی ٹی سربراہ کے طور پر دستاویزات پیش کرسکتے ہیں ۔ لسٹ سے پڑھ کر جواب دینے پر وکیل صفائی نے پھر سے اعتراض کیا، واجد ضیاء نے کہا کہ میری رپورٹ بہت بڑی ہے، مجھے میرے حساب سے بتانے دیں، میرے اکٹھے کیے گئے شواہد میرے طریقے سے لئے جائیں ۔
جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو ایک روز پہلے اپنی پراسکیوشن ٹیم کیساتھ بیٹھنا چاہیے تھا ۔ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی، واجد ضیاء کل بھی اپنا بیان جاری رکھیں گے ۔