اہم خبریں

فوجی قانون کا دائرہ وسیع کیا تو ہر ایک زد میں آئے گا: سپریم کورٹ

جنوری 14, 2025 2 min

فوجی قانون کا دائرہ وسیع کیا تو ہر ایک زد میں آئے گا: سپریم کورٹ

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینج فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران ججز کی آبزرویشن اور ریمارکس کا سلسلہ جاری ہے۔

منگل کو سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ دیکھنا یہ ہے کہ سویلینز کا کن حالات میں ٹرائل ہو سکتا ہے۔

وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اس موقع پر کہا کہ ماضی میں سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ ریٹائرڈ اہلکار سویلینز ہوتے ہیں۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جس کیس کا حوالہ دیا جا رہا ہے اس میں ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسران دونوں ملوث تھے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا دائرہ جتنا وسیع کیا جا رہا ہے اس میں تو کوئی بھی آ سکتا ہے۔

قبل ازیں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں قرار دے چکی کہ فوج کے ماتحت سویلنز کا کورٹ مارشل ہو سکتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ موجودہ کیس میں متاثرہ فریق اور اپیل دائر کرنے والا کون ہے؟

خواجہ حارث نے کہا کہ اپیل وزارت دفاع کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ وزارت دفاع ایگزیکٹو کا ادارہ ہے، ایگزیکٹو کے خلاف اگر کوئی جرم ہو تو کیا وہ خود جج بن کر فیصلہ کر سکتا ہے؟

جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ آئین میں اختیارات کی تقسیم بالکل واضح ہے، آئین واضح ہے کہ ایگزیکٹو عدلیہ کا کردار ادا نہیں کر سکتا۔ فوجی عدالتوں کے کیس میں یہ بنیادی آئینی سوال ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی اور فورم دستیاب نہ ہو تو ایگزیکٹو فیصلہ کر سکتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قانون میں انسداد دہشتگردی عدالتوں کا فورم موجود ہے، قانونی فورم کے ہوتے ہوئے ایگزیکٹو خود کیسے جج بن سکتا ہے؟

وزارت دفاع کے وکیل نے کہا کہ یہ بات درست ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ کو صرف مسلح افواج کے ممبران تک محدود کیا گیا ہے۔

خواجہ حارث نے مؤقف اختیار کیا کہ ایسا نہیں ہے، آرمی ایکٹ صرف آرمڈ فورسز تک محدود نہیں۔ اس میں دیگر کیٹیگریز شامل ہیں، اس پر بھی دلائل دوں گا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 8(3) کے تحت افواج کے ڈسپلن اور کام کے حوالے سے ہے، کیا فوجداری معاملے کو آرٹیکل8(3) میں شامل کیا جا سکتا ہے؟

جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے کہا کہ آئین میں سویلنز کا نہیں پاکستان کے شہریوں کا ذکر ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ افواج پاکستان کے لوگ بھی اتنے ہی شہری ہیں جتنے دوسرے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہی تو سوال ہے کہ افواج پاکستان کے لوگوں کو بنیادی حقوق سے محروم کیسے کیا جا سکتا؟

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے