نقیب قتل کیس میں وڈیوز غیر واضح
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ محسود قتل ازخود کیس کی سماعت ہوئی _ عدالت کے حکم کے باوجود ائرپورٹ سیکورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل پیش نہ ہوئے _ دوسری جانب سندھ پولیس کے سربراہ اے ڈی خواجہ نے مفرور پولیس افسر راؤ انوار کی گرفتاری میں پیشرفت کیلئے مزید مہلت طلب کی ہے_
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار پر مشتمل بنچ نے نقیب اللہ محسود قتل کیس سماعت کی ۔ عدالت میں آئی جی سندھ سمیت دیگر افسران پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ آپ یہاں کیوں بیٹھے ہیں۔ جس پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں آج بلوایا گیا تھا، اسی لئے پیش ہوئے۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں کچھ ویڈیوز ہمارے پاس ہیں جس میں کلیریٹی نہیں ہے مزید فوٹیج درکار ہیں عدالت سے استدعا ہے کہ کچھ وقت کی مہلت دی جائے۔ عدالت نے آئی جی سندھ کی استدعا پر نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت پیر تک کیلئے ملتوی کردی، عدالت کا کہنا تھا کہ مزید سماعت پیر کو اسلام آباد میں کی جائے گی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ہم نے عدالت سے کچھ وقت تک کی مہلت طلب کی ہے کیونکہ کچھ مزید فوٹیجز درکار ہیں، آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ رائو انوار غلط کر رہے ہیں جبکہ ایک سوال کے جواب میں آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ یہ سوال رائو انوار سے پوچھنا چاہئے کہ وہ پیش کیوں نہیں ہو رہے ہیں بات ناکامی کی نہیں کامیابی کیلئے سب کی کوششیں جاری ہیں، راؤ انوار کے بیرون ملک جانے کے شواہد نہیں ملے۔
نقیب اللہ محسود کے والد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے، راؤ انوار آج بھی پیش نہیں ہوا جبکہ ہمارے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ہم نے ڈیل کرلی ہے، یہ سراسر بے بنیاد باتیں ہیں، ہم کسی بھی قسم کی رقم نہیں لیں گے۔ نقیب اللہ محسود پورے پاکستان کا بیٹا ہے۔ ہم اس وقت تک عدالتوں میں پیش ہوتے رہیں گے جب تک رائو انوار گرفتار نہیں ہوجاتا۔
واضح رہے کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں کئی 12 پولیس اہلکاروں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں لیکن سرغنہ رائو انوار کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے ۔