بنی گالہ کیس بھی فارغ
Reading Time: 2 minutesبنی گالہ غیر قانونی تعمیرات کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ تمام متعلقہ حکام بیٹھ جائیں اور مسائل کا حل نکالیں، بصورت دیگر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، بنیادی حقوق یا مفاد عامہ کے مقدمات میں التوا نہیں دیں گے _
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بنی گالہ تعمیرات و تجاوزات کیس کی سماعت کی ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری سے رابطہ نہیں ہو سکا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آج ہی کیس کو نمٹانا چاہتے تھے ۔ ایک ایشو بوٹینیکل گارڈن میں تجاوزات اور دوسرا غیر قانونی تعمیرات کا ہے۔ جو تعمیرات ہو چکی انہیں ریگولر کریں یا جرمانے کریں ۔ تیسرا اور اصل ایشو راول ڈیم کو گندے پانی سے بچانا ہے کیس کو التوا میں نہیں ڈال سکتے ۔
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ طارق فضل چوہدری ملک سے باہر ہیں مہلت دیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وقت ہی تو نہیں ہے ۔ تمام فریق بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں ۔
چئیرمین سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ غیر قانونی تعمیرات کو ریگولر کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھیں گے۔ پہلے سروے کرنا پڑے گا۔ راول ڈیم کوآلودہ پانی سے بچانے کے لیے مقامی مکین گھروں میں سیپٹک ٹینک بنائیں گے ۔
جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ سیپٹک ٹینک بنانا عارضی حل ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ خط کی بجائے خود مل لیں ۔ ہر چیز کا حل موجود ہے عزم ہونا چاہیے۔ جسٹس عمر عطابندیال نے چیئر مین سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ ابھی تک کیا کیا۔
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق چیف جسٹس نے کہا اصل ایشو راول ڈیم کوگندگی سے بچاناہے، آئندہ سماعت تک تمام مسائل کا حل لے کر ائیں ورنہ قانون خود اپنا راستہ بنا لے گا۔ جن کوبلاناہے ان کے نام دے دیں ،کیوں نا رانا ثنا اللہ کو بلا لیں _ مرکز اور صوبے میں انہی کی حکومت ہے ۔ مفاد عامہ کے مقدمات التوا میں نہیں رہنے دیں گے۔ عدالت نے راول ڈیم پرسرکاری اراضی لیز پرلینے والوں کونوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت منگل تک ملتوی کر دی گئی _