پاکستان

کشمور کی ماروی کی جدوجہد

فروری 5, 2019 3 min

کشمور کی ماروی کی جدوجہد

Reading Time: 3 minutes

عابد علی آرائیں

کیا کشمور کی ”ماروی” اپنی بیٹی کے قاتلوں کو سزا دلوا سکے گی؟
21سالہ مہناز بی بی کو کارو کاری کے الزام میں قتل کردیا گیا، ملزمان کو بچانے کیلئے پولیس خود مدعی بن گئی ۔
ملک کے چاروں صوبوں میں جاری کاروکاری، ونی، سوارا جیسی قبیح رسموں کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود جرگوں کا سلسلہ جاری ہے اور معصوم جانیں وڈیروں کی ناانصافی کی بھینٹ چڑھ رہی ہیں ۔

تحریک انصاف کے دور حکومت میں کیا کشمور کی ”ماروی” اپنی بیٹی کے قاتلوں کو سزا دلوا سکے گی؟ سندھ جسے باب الاسلام کہتے ہیں اس کیلئے مشہور ہے کہ ایک عورت کی عزت بچانے کیلئے محمد بن قاسم عراق سے آیا تھا جس نے بحری قذاقوں سے مقابلہ کر کے اس عورت کی عزت بچائی تھی۔ آج وہی سندھ ہے جہاں پر عورتوں کو ناحق کاروکاری کے نام پر قتل کیا جاتا ہے اور انسایت کی تذلیل کھلے عام ہو رہی ہے مگر ان ظالم صفت انسانوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ سندھ کے جاگیرداروں، سرداروں اور وڈیروں کا چولہا اس کاروکاری رسم قبیح پر چلتا ہے۔ سندھ پولیس اپنا فرض بہت ہی اچھے طریقے سے نبھاتے ہوئی جاگیرداروں اور سرداروں کے ساتھ ہر تعاون کرنے کیلئے ہر وقت تیار اور تازہ دم رہتی ہے۔ اس لئے کاروکاری کا کوئی مقدمہ درج نہیں ہوتا ہے اگر مجبورا مقدمہ درج بھی ہوتا ہے تو اس میں کاروکاری کا لفظ استعمال نہیں کرتے یا وہ مقدمہ مدعی کی موجودگی میں سرکاری مدعیت میں درج ہوتا ہے تاکہ مجرموں کو پھانسی کے پھندے سے بچایاجاسکے ، اس کاروکاری کی قبیح رسم کے نام پر ناحق قتل کا ایک واضح ثبوت صوبہ سندھ کے شہرکشمورمیں اکتوبر 2018 کو 21 سالہ شادی شدہ مہناز بی بی پر ناحق کورائی قبیلے کے لڑکے کیساتھ کاروکاری کا الزام لگایا گیا۔ پھر اس کو اپنے ہی گھر میں قیدی بنا کری رکھا گیا کسی بھی فرد کو مہناز بی بی سے ملنے نہ دیاگیا۔مظلو م خاتون پر جسمانی تشدد کے دوران کوئی داد رسی کرنے والا نہیں تھا۔ اس کاروکاری کے الزام کے بعد فریقین کے مابین جرگہ سردار اکرم خان سولنگی کی اوطاق پر ہوا۔ جرگہ میں کورائی قوم پر چار لاکھ روپے جرمانہ ڈالا گیا اور جرمانہ وہیں پر ادا کیا گیا۔ جرگہ کے بعد ناحق کاروکاری کی قید و بند کی تکلیفیں برداشت کرنے والی مہناز بی بی کو انتہائی بے دردی کے ساتھ گھر میں ہی ملزمان 1۔ اصغر علی 2۔ لیاقت علی 3۔ شوکت علی 4۔ بہرام خان 5۔ توڈو خان اور پاندھی سولنگی نے گلا گھونٹ کر قتل کیا۔ نعش کو دریا سندھ میں پھینکنے کا جھوٹ بول کر اس کومبینہ طور پر قبرستان میں دفن کیا گیا۔ مدعی موجود ہونے کے با وجود میردوست اے ایس آئی پولیس اسٹیشن کشمورکی مدعیت میں درج کیا گیا، سرکارکی مدعیت میں مقدمہ بھی اسی لئے رشوت لے کر درج کیا جاتا ہے تاکہ کیس چالان کرنے کی نوبت ہی نہ آئے اور کیس خارج یاداخل دفتر کرنے کا جواز بنایا جاسکے۔ایف آئی آر کرائیم نمبر 2018/189 سیکشن 201،302 سرکاری مدعیت میں درج کی گئی ، لڑکی کے ورثا کی جانب سے دیئے گئے ملزمان کو مقدمہ میں نامزدکیا گیا اور نہ ہی تمام قاتلوں کو گرفتار کیا گیا ۔اے ایس آئی میر دوست سولنگی پولیس میں قاتلوں کو بچانے میں سرگرم ہے اور حاجی کموں خان جو اپنے خاندان کا مقدم ہے وہ قاتلوں کو پھانسی کے پھندے سے بچانے کی ہرممکن کوشش کر رہا ہے۔ دوسری طرف مہناز بی بی کی والدہ ماروی گذشتہ چار ماہ سے خون کے آنسو رو رہی ہے اور انصاف کیلئے پکار رہی ہے مگر اس کو انصاف دلانے والا کوئی نظر نہیں آتا۔ ماروی بی بی اب کسی مسیحا کی منتظر ہے جو اس کو انصاف دِلا کر مہناز بی بی کے قاتلوں کو پھانسی کے پھندے تک پہنچانے میں اس کی کوئی مدد کرے؟ ماروی کو سندھ کے جاگیرداروں اور پولیس سے کوئی انصاف کی توقع نہیں ہے بلکہ ماروی بی بی کو خطرہ ہے کہ اے ایس آئی میر دوست تھانہ کشمور اور حاجی کموں خان سولنگی ان کو اور ان کے رشتے داروں کو کہیں قتل نہ کروادیں یا کسی جھوٹے مقدمے میں ملوث نہ کرا دیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے