متفرق خبریں

ابھی نندن جہاز نہیں اڑا سکیں گے؟

مارچ 4, 2019 3 min

ابھی نندن جہاز نہیں اڑا سکیں گے؟

Reading Time: 3 minutes

عفت حسن رضوی

انڈین پائلٹ ابھینندن کو یکم مارچ کو بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا، اس سے قبل ہی بھارتی میڈیا اور عوام نے اپنے اس پائلٹ کو قومی ہیرو قرار دیا، سب کو انتظار تھا کہ ابھینندن کو بھارتی حکومت کی جانب سے ہیرو ویلکم ملے گا، واہگہ بارڈر پر کوئی دھوم دھڑکہ تاشے باجے ہونگے، ہار پھول کے ساتھ ہیرو کا سواگت ہوگا، مگر ایسا کچھ نہ ہوا،ایسا کچھ ہونا بھی نہیں تھا، کیونکہ فورسز اور ڈپلومیٹک ضابطے یہی کہتے ہیں کہ جنگی قیدیوں کی واپسی پہ جشن کا جلوس نہیں نکالا جاتا بلکہ دشمن ملک سے آنے والے اپنے فوجی کو تحویل میں لیا جاتا ہے۔


ابھینندن کو انڈیا کی سرزمین پر قدم رکھتے ہی سب سے پہلے بذریعہ گاڑی امرتسر لے جایا گیا جہاں سے اسے بذیعہ ہیلی کاپٹر دہلی لے جایا گیا، دہلی میں ابھینندن کو کسی ہوٹل، ریسٹ ہاوس یا گھر نہیں بلکہ دہلی کے آرمی ہسپتال ریسرچ اینڈ ریفرل میں رکھا گیا ۔

اسی ہسپتال کے کمرے میں ابھینندن کے اہل خانہ سے ان کی ملاقات کرائی گئی جبکہ بھارتی وزیر دفاع نرملا سیتھارامن نے بھی ملاقات کی ۔ آخری اطلاعات تک ابھینندن اسی ہسپتال میں داخل ہے، جہاں بھارتی فوج کی میڈیکل کورکی ٹیم نے ابھینندن کا طبی معائنہ کیا ہے۔

بھارتی میڈیا میں یہ شور بھی ہے کہ پائلٹ ابھینندن کا جب میڈیکل معائنہ کیا گیا تو اس کی ایک پسلی ٹوٹی ہوئی پائی گئی تاہم ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پسلی گرنے کے باعث ٹوٹ سکتی ہے، ابھینندن کے جسم پہ تشدد کے کوئی واضح نشانات نہیں ملے۔


دو دن ہوچلے مگر ابھی تک ابھینندن اپنی فورسز کی زیر نگرانی ہی موجود ہے۔ عسکری ذرائع کہتے ہیں ابھینندن پھر سے بھارتی فضائیہ میں بطور پائلٹ کام جاری رکھ سکے گا یہ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔

ابھی ابھینندن کے جسمانی اور نفسیاتی ٹیسٹ ہونا باقی ہیں، جبکہ سب سے اہم بھارتی پائلٹ کی ڈی بریفنگ کا عمل ہے جس میں اس سے پاکستان میں گزارے دو دنوں کے ایک اک لمحے کی تفصیلات لی جارہی ہے، اسے سرحدی فضاوں میں ہونے والی پاک بھارت جنگی طیاروں کی مڈ بھیڑ میں بھارت کے سرکاری موقف بارے مکمل طور بریف کیا جائے گا، جبکہ اس بھارتی پائلٹ کے سماجی رابطوں پر بھی کڑی نگرانی کی جائے گی۔
جنگی جنون میں مبتلا بھارتی میڈیا اپنے ہیرو کو پھر سے طیارے اڑاتا دیکھنے کو شدید بے تاب نظر آتا ہے، تاہم عسکری ماہرین کے مطابق یہ روایت رہی ہے کہ جنگی قیدیوں کو واپسی کے بعد اسی نوعیت کے جنگی اسائنمنٹ نہیں دیے جاتے، بہت سے کیسز میں جبری ریٹائرمنٹ دے دی جاتی ہے یا پھر فوجی جوان کو اپنی فورس کے کسی دوسرے عہدے پر تقرر کردیا جاتا ہے ۔

ذرائع کہتے ہیں غالب امکان یہی ہے کہ ابھینندن کی اپنے کاک پٹ میں واپسی مستقبل قریب میں ممکن نہیں۔ 1971 کے سقوط ڈھاکہ کے موقع پر پاک فوج کے وہ نوے ہزار فوجی جو جنگی قیدی بنالیے گئے تھے انہیں واپسی پر کیس ٹو کیس ڈیل کیا گیا، بہت سے فوجی جوانوں کو واپس ملازمت میں رکھا گیا، بعض کو کام کی نوعیت سے دیگر عہدے دیے گئے جبکہ بعض فوجی جوانوں کو بوجوہ ریٹائر کردیا گیا۔
ادھر ابھینندن کو انڈیا کے حوالے کرنے کے موقع پر بھی بھارتی میڈیا ادھر اُدھر کی ہانکنے سے باز نہ آیا، بھارتی میڈیا میں اس بات کو اچھالا گیا کہ ابھینندن کو بھارت کے حوالے کرنے میں جان بوجھ کر دیر لگائی گئی ۔

نئی دہلی سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی سفارتی حکام کو سہہ پہر سے ہی علم تھا کہ ابھینندن کی واپسی رات تک ممکن ہوسکے گی۔ جبکہ ادھر پاکستانی عسکری ذرائع کہتے ہیں رات کا وقت بھارتی درخواست کے بعد مقرر کیا گیا اس لیے ابھینندن کو پاکستانی وقت کے مطابق پونے نو بجے بھارتی حکام کے حوالے کیا، الزامات بے بنیاد ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے