متفرق خبریں

’وکیل کٹھ پتلی سردار کی کٹھ پتلیاں بن گئے‘

اپریل 22, 2019 2 min

’وکیل کٹھ پتلی سردار کی کٹھ پتلیاں بن گئے‘

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے صوبہ سندھ میں وکیلوں کی چار تنظیموں نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف قرارداد منظور کرنے والے پنجاب بار کونسل ایگزیکٹو کمیٹی کے وکیلوں کو ’کٹھ پتلی سردار کی کٹھ پتلیوں‘ کا خطاب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جسٹس قاضی فائز کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

سندھ بار کونسل، سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، کراچی بار ایسوسی ایشن اور ملیر بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اتوار کو منظور کی گئی مشترکہ قرارداد میں پنجاب بار کونسل ایگزیکٹو کمیٹی کی قرارداد پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’مذکورہ قرارداد سے درحقیقت یہ تاثر مضبوط ہوا ہے کہ نامعلوم قوتیں عدلیہ پر اثرانداز ہو کر اسے دباؤ میں لانے کے لیے سرگرم ہیں۔‘

دو صفحات پر مشتمل اس قرارداد میں سندھ کی وکلا تنظیموں نے کہا ہے کہ وکلا برادری اور ان کے اصل نمائندوں کا یہ عزم مزید پختہ ہوا ہے کہ وہ عدلیہ اور ججوں کے خلاف ایسی کسی بھی کارروائی کی سخت مزاحمت کریں گے ۔

قرارداد کے مطابق سب سے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ انتہائی معزز اور پیشہ ورانہ طور پر انتہائی باصلاحیت اور اہلیت کی شہرت رکھنے والے جسٹس قاضی فائز کو اس وجہ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا کہ انہوں نے اپنے فیصلے میں خفیہ ایجنسیوں کے دھرنے میں کردار پر تنقید کی تھی ۔

قرارداد کے مطابق جسٹس قاضی فائز ایک ایماندار اور آزاد جج ہیں اوران کی ’واحد خامی یہ ہے کہ وہ سچ بولنے کے لیے تیارہیں جبکہ ہدایات نہیں لیتے، اور یہی چیز ان کے فیض آباد دھرنا فیصلے اور کوئٹہ سانحے پر کمیشن رپورٹ میں بھی نظر آتی ہے۔‘

قرارداد کے مطابق پنجاب بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چھ ارکان پر شدید افسوس کا اظہار کیا جاتا ہے جن کو وکلا برادری کی نمائندگی کے لیے چنا گیا لیکن وہ اس کے بجائے ’کٹھ پتلی سردار کی کٹھ پتلیاں‘ بن گئے ۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پنجاب بار کونسل کی کمیٹی نے کراچی بار ایسوسی ایشن پر اپنی قرارداد میں تنقید کر کے وکیلوں کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے ۔ ’پنجاب بار کی کمیٹی نے کراچی بار کی شوکت عزیز صدیقی کیس میں دائر درخواست کو پڑھا ہی نہیں جس میں کہا گیا ہے کہ برطرف جسٹس صدیقی کے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی عدالتی امور میں مداخلت کی انکوائری کرائی جائے۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے