پاکستان24 متفرق خبریں

کونسل کا اجلاس صرف 15 منٹ چلا

جولائی 2, 2019 2 min

کونسل کا اجلاس صرف 15 منٹ چلا

Reading Time: 2 minutes

جاوید سومرو ۔ صحافی

پاکستان میں سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف حکومت کی جانب سے دائر کیے گئے صدارتی ریفرنس کی کارروائی 15 منٹ جاری رہی اور بغیر کسی اعلامیہ کے ختم ہوگئی۔

عدالتی ذرائع کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے ارکان چیئرمین جسٹس آصف سعید کھوسہ کے چیمبر میں اکھٹے ہوئے اور کچھ دیر بعد اجلاس ختم ہوگیا۔

گذشتہ اجلاس 14 جون کو ہوا تھا جس کے بعد صدارتی ریفرنس اور اس کے ساتھ لگائے گئے مواد کی نقول جسٹس قاضی فائز اور جسٹس کے کے آغا کو بجھوائی گئی تھیں تاکہ ان کو مؤقف سامنے آ سکے۔

سینئر وکلا کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل متعلقہ ججوں کو طلب کر کے بھی ان کا موقف سن سکتی ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تک کوئی بات سامنے نہیں آئی ۔

منگل کو عدالت کے باہر وکیلوں نے دن بھر دھرنا جاری رکھا۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد وکلا کے نمائندوں نے اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا اور اعلی عدلیہ میں نئے ججوں کے تقرر پر اپنے تحفظات ظاہر کیے۔

پاکستان بار کونسل کے صدر امجد شاہ نے کہا کہ ملک کی بقا، عدلیہ کی آزادی، آئین اور قانون کی حکمرانی کے لیے سب متحد ہیں۔

امجد شاہ نے کہا کہ ہم ججز کیخلاف یہاں نہیں کھڑے، مطالبہ کیا تھا کہ تمام ریفرنسز کی سماعت کی جائے، ہمیں کچھ تحفظات ہیں۔

وائس چیئرمین نے کہا کہ اعلی عدلیہ میں نئے ججوں کے تقرر کے لیے گذشتہ روز منعقد جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں وکلا کے دو نمائندے شریک ہوئے اور نئے ججز کی نامزدگی پر اعتراض اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام ثبوت بھی فراہم کیے لیکن ہمارے نمائندوں کی بات کو اہمیت نہیں دی۔ ’ہمارے نمائندوں کو ایسے لگا کہ جیسے جوڈیشل کمیشن میں سب ارکان حکومت کے نمائندے ہیں۔‘

امجد شاہ نے کہا کہ ’اجلاس میں سارے اٹارنی جنرل بنے ہوئے تھے جنہوں نے ہمارے نمائندوں کی رائے کو بلڈوز کیا۔ عدلیہ سے گزارش ہے اس ملک کو اندھیرے کی طرف نہ دھکیلے۔‘

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی 45 بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز کے نمائندے ان کی دعوت پر سپریم کورٹ آئے اور اب اگلا اجلاس پشاور میں ہوگا۔ ’ڈویژن کی سطح پر کنونشن شروع کر رہے ہیں۔ کنونشن کے تحت آگاہی مہم شروع کریں‘۔

وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل سید امجد شاہ نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ میں پانچ ججز لگانے کی سفارش کی گئی جن پر ہمارے نمائندوں نے اعتراض کیا کہ انہوں نے بطور وکیل انکم ٹیکس نہیں دیا۔

اجلاس میں وزیر قانون نے ہمارے نمائندوں کے اعتراض پر کہا یہ کوئی مسئلہ نہیں۔ انکم ٹیکس کمشنر نوٹس جاری کرے گا تو ٹیکس دے دیں گے۔

امجد شاہ نے کہا کہ ’آپ ایک طرف انکم ٹیکس نہ دینے کے الزام پر ججر کو فارغ کر رہے۔ دوسری طرف ایسے جج لا رہے جو انکم ٹیکس نہیں دیتے۔ کیا ایسے جج بعد میں منیج کرنے کے لیے لائے جاتے ہیں۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے