کالم

نگران وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کو درپیش چیلنج

جون 24, 2020 2 min

نگران وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کو درپیش چیلنج

Reading Time: 2 minutes

عبدالجبارناصر

سابق ڈی آئی جی پولیس حاجی میر افضل خان گلگت بلتستان کے نگران وزیراعلیٰ ہوں گے، 23 جون کو نوٹفکیشن جاری کیا گیا۔
حاجی میر افضل خان گلگت بلتستان کے قابل پولیس آفیسر رہے ہیں۔
ان کے فرزند کرنل مجیب الرحمان 9 مارچ 2020 کو ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں شہید ہوئے اور غالباً ایک فرزند آج بھی سرحدوں پر وطن کی حفاظت کر رہے ہیں۔
نگران وزیراعلی گلگت بلتستان کا تعلق ضلع استور علاقہ بونجی سے ہے۔
میر صاحب، ان کی ٹیم اور دیگر احباب کو مبارک ہو۔
میر صاحب سے ہماری دو ملاقاتیں نومبر 2009ء کے الیکشن سے ایک قبل اور ایک روز بعد وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان صاحب کے الیکشن آفس میں ہوئی۔ غالباً مجموعی طور پر دورانیہ تقریباً تین گھنٹے رہا۔ان ملاقاتوں میں یہ اندازہ ہوا کہ میر صاحب یقیناً انتظامی امور پر گرفت و تجربہ رکھتے ہیں اور صاحب بصیرت و بصارت بھی ہیں۔
عہدہ اور زمہ داری یقیناً امانت ہے اور اس کا سب سے بڑا اور بنیادی حق یہی ہے کہ عہدے کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے انسانیت کی خدمت کی جائے۔
بنیادی کام یہ کہ بغیر کسی دبائو، لالچ یا قرابت کے شفاف انتخابات کا انعقاد یقنی بنایا جائے۔
بطور پولیس آفیسر میرصاحب نے اچھی شہرت اور نیک نامی کمائی ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ بطور نگران وزیراعلیٰ گلگت بلتستان جتنا بھی عرصہ رہیں، بلا امتیاز رنگ و نسل ، علاقہ ، مذہب، زبان اور دیگر تعصبات کے عوام کی خدمت کریں۔

بظاہر میرصاحب کی تقرری تین ماہ کے لئے ہے مگر انتخلابی اصلاحاتی ایکٹ 2017ء اور کورونا وبا کی صورتحال کو مد نظر رکھا جائے تو ہمیں یہ مدت کم سے کم بھی چھ ماہ سے ایک سال لگتی ہے۔
شفاف انتخابات کرانے ہیں تو آئین پاکستان اور انتخلابی اصلاحاتی ایکٹ 2017ء کے مطابق انتخابی شیڈول کے اجراء سے قبل کچھ لوازمات ضروری ہیں اور ان کے لئے کم سے کم بھی 4 سے 5 ماہ درکار ہیں۔
میرصاحب کا اب یہ فرض ہے کہ ان لوازمات کو پورا کرنے میں ہر ممکن کوشش کریں۔
میر صاحب اور ان کی متوقع کابینہ نے مخلصانہ کوشش کی تو یقیناً تاریخ میں اچھے الفاظ میں یاد کیے جائیں گے۔
میرصاحب کو یہ اہم زمہ داری اس وقت ملی ہے جب ایک طرف کورونا وباٗ کی تباہ کاریاں اور خطرات ہیں اور دوسری طرف پڑوس میں ریاست جموں و کشمیر کے حصے لداخ میں بھارت اور چین ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہیں۔
گلگت بلتستان متنازع ریاست جموں و کشمیر کا تیسرا صوبہ اور اہم حصہ ہونے کی وجہ سے ان واقعات سے آنکھیں بند اور نہ ہی نظر انداز کر سکتا ہے۔
5 اگست 2019 کو بھارتی جارحیت کے بعد ہمیں ہر سطح پر بھارتی مذموم عزائم اور کردار سے با خبر رہنا ہوگا۔
میر صاحب اور ان کی متوقع ٹیم نے مخلصانہ اور انصاف پر مبنی کام کیا تو ’’ان شاء اللہ تعالیٰ‘‘ پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
اللہ تعالیٰ حامی و ناصر رہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے