کوئی بھی پاکستانی غدار نہیں ہو سکتا: اسلام آباد ہائیکورٹ
Reading Time: 2 minutesاسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ کوئی بھی پاکستانی غدار نہیں ہو سکتا۔
جمعے کو صحافی فخر درانی کی اے آر وائے ٹی وی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مدعا علیہان کو نوٹس جاری کر کے تحریری جواب طلب کرتے ہیں۔
صحافی فخر درانی پر غداری کے الزامات کی منظم مہم اور ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست پر ابتدائی حکم جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومتی اداروں کو درخواست گزار کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری اطلاعات، ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔
ہائیکورٹ نے چیئرمین پیمرا اور اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو بھی نوٹس جاری کیے۔
درخواست گزار کی جانب سے عمران شفیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ان کے مؤکل پر غداری کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تعلق جوڑا گیا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ کوئی بھی پاکستانی غدار نہیں ہو سکتا۔ درخواست گزار پر الزام کیا ہے؟۔
وکیل نے بتایا کہ فخر درانی کے خلاف کوئی الزام نہیں مگر بھارتی آرمی کے سابق افسر سے بھی تعلق جوڑا جا رہا ہے، را سے تعلق کا جھوٹا الزام لگا کر صحافی اور اس کی فیملی کی جان کو خطرات میں ڈال دیا گیا ہے۔
وکیل نے بتایا کہ فخر درانی کا عاصم باجوہ کے اہل خانہ کی سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے ڈیٹا لیک سے کوئی تعلق نہیں، فخر درانی نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی دوہری شہریت پر حقائق سامنے لا کر خبر شائع کی جس کا انہیں رنج ہے، فیصل واوڈا اپنے رنج کی وجہ سے اس معاملے کا را کے ساتھ تعلق جوڑ کر مہم چلا رہا ہے۔
عدالت نے مدعا علیہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔