’مفتی عزیز ہر جمعے کو جنسی زیادتی کرتا‘، مقدمہ درج
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے ایک مدرسے میں استاد کی طالب علم کے ساتھ جنسی زیادتی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے متاثرہ طالب علم کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا ہے.
مقدمے کے متن کے مطابق متاثرہ طالب علم نے سنہ 2013 میں مدرسہ جامعہ منظور الاسلامیہ صدر لاہور میںداخلہ لیا تھا.
طالب علم نے پولیس کو بتایا کہ ویڈیو ز اور آڈیو کالز کی ریکارڈنگ انہوں نے مفتی عزیز الرحمان کی جانب سے مسلسل بلیک میل کیے جانے کے بعد خود کی تاہم برسوں بعد اب اس کو وائرل کسی اور نے کیا ہے جس پر ان کو جان کا خطرہ ہے کیونکہ مفتی عزیز اور ان کے بیٹے دھمکیاں دے رہے ہیں.
درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ طالب علم نے برسوںقبل اس حوالے سے مدرسے کی انتظامیہ اور وفاق المدارس کے نگران قاری حنیف جالندھری کو ثبوت فراہم کیے مگر کسی نے کوئی کارروائی نہ کی.
مقدمے درج کرانے والے طالب علم کے مطابق اس کو اپنی جگہ کسی دوسرے طالب علم کو امتحان میںبٹھانے کا الزام لگانے کےبعد مفتی عزیزالرحمان نے بلیک میل کر کے جنسی عمل کے لیے مجبور کیا اور وہ عرصے تک جمعے کو ان کے ساتھ زیادتی کرتے رہے.
پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کیے جانے کے بعد مفتی عزیز کی گرفتاری تاحال عمل میںنہیںلائی جا سکی.
متاثرہ طالب علم نے مقدمے میںمفتی عزیز کے تین بیٹوں اور دیگر تین افراد کو نامزد کیا ہے اور پولیس کو بتایا کہ یہ افراد جان کے درپے ہیں.