کالم

صورت حال کی کچھ مثبت چیزیں

جولائی 3, 2021 2 min

صورت حال کی کچھ مثبت چیزیں

Reading Time: 2 minutes

اس سارے ڈرامے میں کچھ باتیں مثبت بھی ہیں۔
1. پاکستان کا مقتدر طبقہ یہ بات جان گیا ہے کہ پولیٹیکل بیکنگ کے بغیر ان کے کئے گئے مثبت اقدام بھی موثر ثابت نہیں ہوں گے۔

2.عمران خان اگرچہ ایک مقبول لیڈر ہیں لیکن ان کے علاوہ بھی عوامی مقبولیت کی حامل لیڈر شپ موجود ہے۔

3.سیاست دان بہرحال چیزوں کو گرے ایریاز میں دیکھنے کی صلاحیت سے نسبتاً زیادہ بہرہ ور ہوتے ہیں۔
4۔طاقت ہر مسئلے کا حل نہیں۔
5.فوج کا متنازع ہونا قومی سلامتی کے لئے بہت برا شگون ہوتا ہے۔

میں بارہا یہ عرض کر چکا ہوں کہ کونسٹریشن آف پاور (ارتکاز قوت) ہر لحاظ سے ملک کے لئے برا ہوتا ہے۔
کچھ نہایت منحوس خبریں بھی برآمد ہوئی ہیں۔

1.طبلہ آن ڈائیلاگ پر یقین نہیں رکھتے بلکہ بزور قوت اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں (ان کی یہ ادا بہرحال پاکستان کے مقتتدر طبقے سے ملتی جلتی ہے) .

2.ٹی ٹی پی کے طالبان سے ناجائز تعلقات ہیں۔
3.عمران خان نے اپنی غلطیوں سے نہیں سیکھا اور ان کی خود پرستی نہ صرف ان کے لئے بھی رکاوٹ بنی ہوئی ہے بلکہ ملک کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔

4.افغانستان کی متوقع صورتحال خوفناک ہے اور اس کے اثرات پاکستان پر آنے لازم ہیں۔ پاکستان اس وقت ایک شدید بحران سے دوچار ہے اور یہ بحران ہمہ جہتی اور ہمہ گیر ہے۔

اس میں ایک طرف تو کسی ادارے کی کوئی ساکھ باقی نہیں بچی اور دوسری طرف شدید قسم کی محاذ آرائی جاری ہے، جگہ جگہ بارودی سرنگیں بچھی ہیں جو یکے بعد دیگرے پھٹ رہی ہیں۔

معاشی صورتحال بھی مخدوش ہے، کوئی بھی ملک اس طرح سے مستقل قرض لے کر اپنی معیشت نہیں چلا سکتا، ہر آنے والے دن کے ساتھ قرض اور سود بڑھتا رہے گا جبکہ آمدن کے ذرائع بڑھانے کے لئے جس مربوط کوشش کی ضرورت ہے وہ عنقا ہے۔

پاکستان کا ایک سب سے بڑا نقصان پچھلے بارہ تیرہ برس میں یہ ہوگیا کہ عمران خان کے کرپشن کے بیانئے نے ہر کام کرنے والے شخص کو مایوس کر دیا کیونکہ اس کے کام کی قدر کرنے کی بجائے اس پر الزام تراشی کی گئی۔

میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ عمران خان کو کھلے دل سے یہ بات تسلیم کرنی چاہئیے کہ ان کے پیشرو جیسے شاہد خاقان، خرم دستگیر، احسن اقبال اور شہباز شریف،فواد حسن فواد، نجم سیٹھی، احد چیمہ،عمران الحق اور مفتاح اسماعیل کام کرنے والے لوگ تھے اور ان کو بلاوجہ گھسیٹنے سے ہر کام کرنے والے شخص کی حوصلہ شکنی ہوئی اور یہ نصیحت بھی ہوئی کہ کام کرنے سے کام نہ کرنا بہرحال بہتر ہوتا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے