فائزر ویکسین کی تیسری ڈوز زیادہ مؤثر، اجازت کے بعد لگے گی
Reading Time: < 1 minuteبین الاقوامی دوا ساز کمپنیوں فائزر اور بائیو این ٹیک نے اعلان کیا ہے کہ ’کورونا ویکسین کی تیسری خوراک کے لیے نگران اداروں سے اجازت لی جا رہی ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کمپنیوں کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ویکسین کے جاری ٹرائل سے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ وائرس کی ابتدائی قسم اور بعد میں افریقہ میں پائے جانے والے بیٹا ویرینٹ کے خلاف ویکسین کی تیسری خوراک سے اینٹی باڈیز کی سطح پہلی دو خوراکوں کے مقابلے میں پانچ سے دس گنا بڑھ جاتی ہے۔‘
بیان کے مطابق ’کمپنیوں کی جانب سے مزید واضح ڈیٹا سائنسی جرنل میں شائع کیا جائے گا اور امریکی فوڈ و ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) کے علاوہ یورپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) اور دیگر نگران اداروں کو بھی بھیجا جائے گا۔‘
کمپنیوں کی رائے کے مطابق ویکسین کی تیسری ڈوز تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہوگی۔
فائزر اور بائیو این ٹیک احتیاطاً ایسی ویکسین بھی تیار کر رہے ہیں جو بالخصوص ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف تحفظ فراہم کرے گی۔ اس مخصوص ویکسین کی پہلی کھیپ جرمنی کے شہر مینز میں قائم بائیو این ٹیک کے پلانٹ میں تیار کی جا رہی ہے۔
کمپنیوں نے کہا ہے کہ ’نگران اداروں سے اجازت ملنے پر ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز اگست میں شروع کیے جائیں گے۔‘
اسرائیل میں ویکسین لگوانے کے چھ ماہ بعد اس کی افادیت میں کمی ظاہر ہوئی تھی، جس کی بنیاد پر کمپنیوں نے کہا کہ ’مکمل ویکسینیشن کے چھ سے بارہ ماہ بعد تیسری خوراک کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔‘