فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس پر تحریک انصاف کا سخت جواب
Reading Time: 3 minutesفوج کے ترجمان (ڈی جی آئی ایس پی آر) کی پریس کانفرنس پر پاکستان تحریک انصاف نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دُنیا فوجی عدالتوں کو نہیں آزاد آئینی عدالتوں کے فیصلوں کو مانتی ہے۔
جمعے کی شام اطلاعات تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری وقاص اکرم کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق:
انصاف مکمل شفافیت کا متقاضی ہے اور ریاست روایتی طرزِعمل سے بالاتر ہوکر انصاف کے قیام کی پابند ہے۔
پہلے سے طے شدہ تاثرات اور تصورات کی روشنی میں فیصلے سنانے سے انصاف قائم ہوسکتا ہے نہ اسے بطور انصاف کوئی قبولیت میسر آسکتی ہے۔
جزا و سزا کے فیصلے آئین کے تحت عدالتی نظام کے ذمے ہیں، دفاعی اداروں کے عدالتیں لگانے سے انصاف اور ریاست کے دستوری نظام پر نہایت مہلک اثرات مرتب ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ فوجی عدالتوں کے نہیں، آزاد آئینی عدالتوں کے فیصلے ہی دنیا میں قبولیت کا درجہ پاتے ہیں۔
ملک میں انتشار اور کشمکش کی بنیادی وجہ ریاست کے طرزِ فکر و عمل اور بیان و اظہار میں سنگین نوعیت کا بگاڑ ہے۔
نہایت ناقص، غیرحقیقی اور نفرت آمیز بنیادوں پر کھڑا ریاستی بیانیہ عوام اور ریاستی اداروں کو مدمقابل لانے اور تصادم کی کیفیت کو ہوا دینے کی بڑی وجہ بن رہا ہے۔
حکومت اور ریاستی فیصلہ سازوں کی ناقص پالیسیوں پر تنقید اور عوام کی جانب سے اپنی آراء کے اظہار کو ”انتشار“ یا ”ریاست مخالفت“ کی عینک سے دیکھنے کی روش پاکستان کیلئے تباہ کن ثابت ہو رہی ہے۔
پر امن احتجاج ہر سیاسی جماعت کا حق ہے تو ہمیں اس سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے ہمارے راستے کیوں بند کیے جاتے ہیں۔
آرٹیکل245 کیوں لگایا جاتا ہے راستے بلاک اور پرامن اور نہتے کارکنان کو گرفتار کرکے شرپسند بنادیا جاتا ہے۔
کروڑوں پاکستانی اپنے شعور اور معلومات کی روشنی میں میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک جدید اور خودکار نظام کے تحت قومی مباحث میں حصہ لیتے ہیں۔
تنقیدی آراء کو حملے اور دشمنی کا جامہ پہنا کر ریاست کا اپنے عوام پر اندھی ریاستی طاقت سے چڑھ دوڑنا تصادم کو ہوا دیتا اور ملک میں لاقانونیت کے کلچر کو پختہ کرتا ہے۔
ہر پاکستانی شہری محب وطن ہے اور اپنے ضمیر اور عقل کی روشنی میں کسی سیاسی جماعت کے ساتھ وابستگی کا اپنا آئینی حق استعمال کرتا ہے۔
ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت اور اس کی زیرِعتاب قیادت کے خلاف انتقامی روش ترک کرکے آئین و قانون کو بالادست تسلیم کر لیا جائے تو حالات تیزی سے بہتری کی جانب گامزن ہوں گے۔
۹ مئی کا معاملہ پر پریس کانفرنسز، تند و تیز بیانات یا دھونس اور دھمکیوں سے نہیں، حقیقی شواہد بشمول سی سی ٹی وی فوٹیجز کی بنیاد پر اعلیٰ سطحی آزادانہ عدالتی تحقیقات ہی سے حل ہوگا۔
خیبرپختونخوا فارم 45 والی واحد عوام کی نمائندہ حکومت ہے جو گورننس کے معیار میں بھی باقی صوبوں میں سب سے آگے ہے۔
پختونخوا سب سے پہلے آئی ایم ایف کے اہداف کو مکمل کرچکا ہے، اس میں کیش سرپلس ہے، ریونیو میں 44% کا اضافہ ہے جبکہ ترقیاتی اخراجات 60% سے زائد ہیں۔
صوبائی حکومت کرم کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کیلئے پوری طرح بیدار اور متحرک ہے اور ادویات کی فراہمی، افراد کے انخلاء اور جرگے کے ذریعے کشیدگی میں کمی کیلئے نہایت مؤثر کوششوں میں مصروف ہے۔
کرم کے عوام ممکنہ سرحدی خطرات کے پیشِ نظر اسلحہ جمع کروانے سے گریزاں ہیں جبکہ ماضی میں علاقے کو آپریشن کے ذریعے کلیئر بھی کروایا گیا تھا۔
محض زبانی جمع خرچ یا بیان بازی سے معجزات کشید کرنے کی بجائے ریاست ذمہ داری کا مظاہرہ کے اور اپنی سوچ اور رویے میں سنجیدگی سے تبدیلی لائے۔
ریاستی مشینری کی غلط ترجیحات کا خمیازہ پاکستان اور اس کے 24 کروڑ عوام بھگت رہے ہیں۔