کالم

پاکستان کے مستقبل کا سیاسی منظر نامہ

ستمبر 20, 2021 2 min

پاکستان کے مستقبل کا سیاسی منظر نامہ

Reading Time: 2 minutes

مستقبل کا منظرنامہ دیکھنے کے لئے بہت زیادہ ذہانت کی ضرورت نہیں ہے۔ پولرائزیشن کم نہیں ہونے والی۔

نیب کے نئے چئیرمین پر جھگڑوں کے فوری بعد الیکشن کمیشن کے ارکان پر تلخی مزید بڑھے گی۔

وزراء کے بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ الیکشن سے پہلے شہباز شریف کو سزا سنانے والا عمل ویسے ہی مکمل کیا جائے گا جیسا کہ پچھلے الیکشن سے چند دن پہلے نواز اور مریم کو سزا سنانے کا عمل کیا گیا تھا۔

معیشت ہر آنے والے دن کے ساتھ مزید بری ہوگی کیونکہ روشن پاکستان ڈیجیٹل سکیم میں ڈالر پر آٹھ فیصد منافع دینا اتنا آسان نہیں ہوگا، اگر ایکسپورٹ بڑھے گی تو ساتھ ہی امپورٹ بھی بڑھے گی اور اگر سی پیک دوبارہ ریزیوم ہوگیا تو بھی سامان کی امپورٹ بڑھے گی۔

قرضوں کی ادائیگی میں پچھلے سال جو رعایت ملی تھی شاید اس بار نہ مل سکے۔ روپے کی قدر مزید گرے گی۔

مہنگائی کم ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔
اپوزیشن بھی موسم اچھا ہوتے ہی سڑکوں پر آئے گی۔

ادھر افغانستان کی چھپکلی بھی اگلنے اور نگلنے کا فیصلہ ہر طرح سے مشکل فیصلہ ہوگا۔

یہ تو ہیں مستقبل قریب کی باتیں اور ذرا سا بعید مستقبل دیکھیں تو اگلے ہونے والے الیکشن متنازع ترین ہونے کے امکانات بہت واضح ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ کھلے عام پی ٹی آئی کی ویسے مدد نہیں کرسکے گی جیسی سنہ 2018 کے الیکشن میں کی تھی اور سیاسی محاذ پر اپوزیشن جماعتیں بہرحال عمران خان فین کلب سے زیادہ تجربے کی حامل ہے۔

عین الیکشن کے دوران افغانستان میں وار لارڈز لڑ رہے ہوں گے۔

اس تحریر کا مقصد مایوسی پھیلانا نہیں بلکہ یہ بتانا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت اتنی کوتاہ بین ہے کہ وہ یہ سادہ سا منظرنامہ دیکھنے کی صلاحیت سے عاری ہے اور آنے والے دنوں کی کوئی تیاری بھی نہیں کر رہی۔
پولرائزیشن کو کم کرنے کی بجائے بڑھایا جا رہا ہے۔

متنازع اقدامات پر رائے عامہ ہموار کرنے کی بجائے انہیں مزید متنازع بنایا جا رہا ہے۔

خارجہ پالیسی میں کوئی بھی واضح پوزیشن لینے کے بجائے انتظار کرو والی پالیسی اپنائی جا رہی ہے، اور یہ کام سیاستدانوں کے حوالے کرنے کی بجائے ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے جنہوں نے یہ معاملات بگاڑے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے