متفرق خبریں

پاک افغان سرحد پر باڑ اکھاڑنے پر پاکستانی اور افغان وزرا کا مؤقف مختلف کیوں؟

جنوری 3, 2022 < 1 min

پاک افغان سرحد پر باڑ اکھاڑنے پر پاکستانی اور افغان وزرا کا مؤقف مختلف کیوں؟

Reading Time: < 1 minute

طالبان کے ترجمان کی جانب سے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے خلاف سخت بیان آیا ہے جبکہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے خاردار باڑ اکھاڑنے کے معاملے پر خاموش نہیں ہیں بلکہ سفارتی سطح پر معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر پیدا ہونے والی صورت حال سے آگاہ ہیں۔ کچھ شرپسند عناصر اس معاملے کو ہوا دینا چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے۔ ہم سفارتی سطح پر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور پاکستان کے مفادات کا تحفط کریں گے۔‘

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اور افغان وزارت دفاع کے ترجمان دو مختلف مواقع پر انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ ڈیورنڈ لائن مستقل سرحد نہیں اور باڑ لگانے سے قوم تقسیم ہوتی ہے اس لیے یہ متنازع معاملہ اور حل طلب ایشو ہے۔

گزشتہ ایک ماہ کے دوران پاک افغان سرحد پر طالبان ننگجوؤں کی جانب سے باڑ اکھاڑنے کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔

تقریباً دو ہفتے قبل پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر خاردار باڑ اکھاڑنے کا پہلا واقعہ 19 دسمبر کو پیش آیا تھا جن طالبان جنگجوؤں نے پاکستانی فوج کو مشرقی صوبے ننگرہار کے ساتھ سرحدی باڑ لگانے سے روک دیا تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے