شام میں امریکی آپریشن، داعش سربراہ بیوی اور بچوں سمیت ہلاک
Reading Time: < 1 minuteامریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ داعش کے موجودہ سربراہ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو امریکی فوج نے ایک آپریشن کے دوران شمال مغربی شام میں ہلاک کردیا ہے۔
جمعرات کو وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ رات میری ہدایت پر امریکی فورسز شمال مغربی شام میں امریکی عوام اور اتحادیوں کی حفاظت اور دنیا کو ایک محفوظ جگہ بنانے کے لیے ایک کامیاب آپریشن کیا۔‘
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی فوج کا دعویٰ ہے کہ جب داعش کے سربراہ کا گھیراؤ کیا گیا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس میں اس کے خاندان کی خواتین اور بچے بھی مارے گئے تاہم شام میں موجود بعض صحافیوں کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کے گھر پر حملے میں چھ خواتین اور چھ بچے نشانہ بنے۔
آپریشن میں کسی امریکی فوج کو نقصان نہیں پہنچا۔
امریکہ کے محکمہ انصاف کی جانب سے ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کی سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر رکھی گئی تھی۔
ابو ابراہیم الہاشمی القریشی، جن کا اصلی نام المولا یا حاجی عبداللہ بتایا جاتا ہے، 2019 میں داعش کے پہلے سربراہ ابو بکر البغدادی کی امریکی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد شدت پسند تنظیم کے سربراہ مقرر کیے گئے تھے۔
امریکی اداروں کا خیال ہے کہ داعش کے مارے جانے سربراہ اس شدت پسند تنظیم میں شمولیت اختیار کرنے سے پہلے سابق عراقی صدر صدام حسین کی فوج میں تھے اور اس کے بعد شام اور عراق میں القاعدہ کے نائب سربراہ بھی رہے ہیں۔
عراق پر امریکی حملے کے بعد انہیں 2008 گرفتار بھی کیا گیا تھا اور امریکا کے ’کومبیٹنگ ٹیررازم سینٹر‘ کے مطابق انہوں نے تفتیش کاروں کو اپنے ساتھ کام کرنے والے دیگر جہادیوں کے بارے میں معلومات بھی فراہم کی تھیں۔