انڈین ڈیلیوری رائیڈر کا ’سانتا کلاز کاسٹیوم‘ ہندو گروپ نے اُتروا دیا
Reading Time: 2 minutesانڈیا میں کھانے کی ترسیل کرنے والے ایک رائیڈر کو مقامی ہندو گروپ نے کرسمس کے دن سانتا کلاز کاسٹیوم اُتارنے پر مجبور کیا ہے۔
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے اور ایکس پر لاکھوں افراد نے انڈیا میں مسلمانوں کے بعد مسیحیوں کو لاحق خطرے کی نشاندہی کی ہے.
انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کے گنجان آباد شہر اندور میں ایک مقامی کھانے کی کمپنی کا بائیک رائیڈر جب کرسمس کے موقع پر آرڈر پہنچا رہا تھا تو اُس نے سانتا کلاز کاسٹیوم پہن رکھا تھا۔
وائرل ویڈیو میں بائیک رائیڈر کو چند افراد نے روک رکھا ہے اور مقامی ہندو گروپ ’ہندو جاگرن منچ‘ کے ضلعی کنوینئر سمیت ہردیا اُن سے پوچھ گچھ کے انداز میں سوال کر رہے ہیں۔
بائیک رائیڈر سے پوچھا جا رہا ہے کہ کیا وہ سانتا کلاز کا لباس پہن کر آرڈر دے رہے ہیں؟
سمیت ہاردیا کے سوال پر ڈیلیوری رائیڈر نے سر ہلایا اور ہاں کہا تو انہوں نے مزید پوچھا کہ ’کیا آپ کبھی دیوالی پر بھگوان رام کا لباس پہن کر لوگوں کے گھر جاتے ہیں؟‘
اس پر ڈیلیوری رائیڈر نے جواب دیا کہ ’نہیں، لیکن اب کمپنی نے مجھے یہ لباس پہننے کو کہا ہے۔‘
اس کے بعد ڈیلیوری رائیڈر کو لباس اتارنے کے لیے کہا گیا۔
سمیت ہردیا نے ڈیلیوری رائیڈر سے کہا کہ ’ہم ہندو ہیں، ہم بچوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ کیا یہ ضروری ہے کہ پیغام صرف اس صورت میں دیا جائے گا جب آپ صرف سانتا کلاز کا لباس پہنیں گے، اگر آپ واقعی کوئی پیغام بھیجنا چاہتے ہیں تو بھگت سنگھ اور چندر شیکھر آزاد جیسا لباس پہنیں۔‘
ویڈیو میں سمیت ہردیا کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ زیادہ تر کھانا ہندوؤں کو پہنچایا جاتا ہے اور یہ کہ انڈیا ایک ہندو ملک ہے۔
سمیت ہردیا نے کہا کہ اس طرح کے ’لالچ‘ کو اکثر مذہب تبدیلی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ہندو تنظیم کے ضلعی کنوینئر نے فوڈ ڈیلیوری کمپنیوں کے مالکان کی ذہنیت پر بھی سوال اٹھائے اور پوچھا کہ ایجنٹوں کو ایسے ملبوسات پہنانے کے پیچھے ان کے کیا مقاصد ہیں۔