کالم

آئیے ذرا ایشوز کی بات ہو جائے

مارچ 30, 2022 2 min

آئیے ذرا ایشوز کی بات ہو جائے

Reading Time: 2 minutes

آئیے ذرا ایشوز کی بات ہوجائے۔پچھلے چودہ سال کا آموختہ ہوجائے۔

عمران خان کے ان چار سال میں ملک میں ایک دن کے لیے بھی سیاسی استحکام نہیں آنے دیا گیا۔

پہلے تو عمران خان کو لانے کے لیے ہر ممکنہ دھاندلی کی گئی اور پھر ان کو ایم کیو ایم, ق لیگ, باپ پارٹی کے پیراسائیٹس کے حوالے کر دیا گیا, عمران خان ایک تو اپنے بلند و بانگ دعووں کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے اور دوسری طرف حکومتی معاملات سے متعلق ان کا تمام تر علم فکشن پر مبنی تھا۔

وہ اپنے ہی لگاتار بولے ہوئے جھوٹ کے ایک غار میں موجود تھے جہاں ان کے اندازوں کے مطابق روشنی ہی روشنی ہونی چاہیے تھی لیکن انہیں گھپ اندھیرا ملا۔

بیساکھیوں پر قائم اس حکومت کے لئے ہر وقت نیپی بدلنے کے لئے خدام موجود تھے لیکن مصنوعی سہاروں سے کبھی جم کر کھڑا نہیں ہوا جاسکتا۔

سیاسی طور پر غیر مستحکم چار برسوں میں پاکستان کا کل قرض اس کے جی ڈی پی کا 87 فیصد ہوگیا اور اس کا بیرونی قرض 114 ارب ڈالر تک چلا گیا۔

اس دوران اس کی جی ڈی پی تین سو چودہ ارب ڈالر سے کم ہوکر دو اسی ارب ڈالر پر آن پہنچی اور اس کی افراط زر کی شرح پانچ فیصد سے دس فیصد تک پہنچ گئی۔

اب آ جائیے اس سے پچھلے پانچ سال کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں۔

ان پانچ سال کے ابتدائی تین ماہ میں ہی اسے ڈی سٹیبلائز کرنے کے لئے طاہرالقادری اور عمران خان کی خدمات حاصل کر لی گئی اور پھر 35 پنکچر سمیت جھوٹ کا بہت بڑا طوفان کھڑا کر دیا گیا۔

سیاسی حکومت کے پاس کرنے کو بہت کچھ تھا جن میں سرفہرست بجلی کی کمی کو دور کرنے کا معاملہ تھا لیکن انہیں مسلسل دباؤ میں رکھا گیا, پراپرٹی ڈیلرز پاکستان کے وزیراعظم کو آئی ایس آئی کے چیف کے پیغامات پہنچاتے رہے کہ استعفیٰ دو۔

میڈیا کو اپنا غلام بنا لیا گیا اور جگہ جگہ بارودی سرنگیں بچھا دی گئیں۔

ایسے میں کسی سیاستدان کو یہ الزام دینا کہ وہ صحیح طریقے سے ڈیلیور نہیں کر سکا مجھےتو بہرحال مضحکہ خیز ہی لگتا ہے .

اب آجائیں اس سے پچھلے پانچ سال کی طرف.

ابتدا سے ہی سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری جن کی عدالت نے پچھلے آمر پرویز مشرف کو آئین میں ترمیم کا حق دیا تھا کی بحالی کے نام سے حکومت کو سیاسی طور پر غیر مستحکم کیا گیا اور پھر میمو گیٹ سکینڈل سے ہوتے ہوئے چند سرکاری ملازمین نے عوام کے منتخب نمائندے کو بھری عدالت میں عزرات عظمیٰ سے نکال دیا۔

یہ وہی دور تھا جب صدر پاکستان کو اطلاع ہوئی کہ انہیں مارنے کا پلان بنایا گیا ہے اور وہ لاچارگی کی حالت میں دبئی روانہ ہوگئے۔

یہ ہے آپ کی چودہ سالہ سیاسی زندگی کی کہانی۔

بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ آنے والی حکومت کے ساتھ بھی ایسی ہی آنکھ مچولی کھیلی جائے گی لہذا مطمئن رہیں پاکستان آپ کو پانچ سال بعد بنگلہ دیش سے تیس سال پیچھے ہوگا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے