توانائی کا بحران دنیا کے کس ملک پر کیسے اثرانداز ہو رہا ہے؟
Reading Time: < 1 minuteامریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے اور توانائی کے بحران کے دنیا کے مختلف ملکوں پر اثرات کا جائزہ لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نائیجیریا میں ہیئر سٹائلسٹ بال کاٹنے کے لیے اپنے سیل فون کی روشنی کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ وہ پٹرول سے چلنے والے جنریٹر کے لیے سستا ایندھن نہیں ڈھونڈ پا رہے۔
برطانیہ میں ایک اوسط فیملی کی کار کے ٹینک کو بھرنے کے لیے 125 ڈالر کی لاگت آتی ہے۔
ہنگری کی حکومت نے کار سواروں کو زیادہ تر سروس سٹیشنوں پر روزانہ 50 لیٹر سے زیادہ گیس خریدنے سے روک دیا ہے۔
گزشتہ منگل کو افریقی ملک گھانا میں پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلائیں جو گیس کی قیمتوں میں اضافے، مہنگائی اور الیکٹرانک ادائیگیوں پر نئے ٹیکس کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی مشکلات کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
حالیہ توانائی بحران اور تیل کی قیمتوں میں اضافے سے وہی ہوا ہے جیسا کہ عام طور پر بحرانوں میں ہوتا ہے، غریب ترین اور سب سے زیادہ کمزور لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
پاکستان سمیت ایشیائی ملک اور افریقہ کے زیادہ تر ممالک حالیہ بحران سے بری طرح متاثر ہیں جہاں زیادہ تر آبادی غربت کا شکار ہے اور مہنگائی کی لہر نے سب کچھ تہہ و بالا کر دیا ہے۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا مطلب ہے کہ ایشیا اور افریقہ میں اضافی 90 ملین افراد کو بجلی تک رسائی حاصل نہیں۔