عالمی خبریں

امریکی و چینی وزرائے خارجہ کی آٹھ ماہ بعد ملاقات، کیا گفتگو ہوئی؟

جولائی 9, 2022 2 min

امریکی و چینی وزرائے خارجہ کی آٹھ ماہ بعد ملاقات، کیا گفتگو ہوئی؟

Reading Time: 2 minutes

امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ چینی ہم منصب کے ساتھ غیر معمولی بات چیت ’تعمیری‘ تھی تاہم انہوں نے تائیوان سمیت دیگر کئی مسائل پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

سنیچر کو انڈونیشیا کے شہر بالی میں ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ہمارے تعلقات کی پیچیدگیوں کے باوجود، میں کسی حد تک اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے وفود نے آج کی بات چیت کو مفید، صاف اور تعمیری پایا۔‘

انٹونی بلنکن نے چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ غیر معمولی طور پر طویل پانچ گھنٹے کی بات چیت کے بعد کہا کہ انہوں نے تائیوان، ہانگ کانگ، انسانی حقوق اور یوکرین سمیت دیگر مسائل پر بھی گفتگو کی اور اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔

دونوں وزرائے خارجہ کی یہ ملاقات اور بات چیت تقریبا آٹھ ماہ بعد ہوئی ہے۔

بلنکن نے کہا: ’میں نے تائیوان کے خلاف بیجنگ کے بڑھتے ہوئے اشتعال انگیز بیانات اور سرگرمیوں اور تائیوان کے سمندر میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی اہمیت کے بارے میں چینی وزیر خارجہ کو امریکہ کی گہری تشویش سے آگاہ کیا۔‘

بالی میں گروپ آف 20 مذاکرات کے ایک دن بعد جہاں مغربی ممالک نے یوکرین پر حملے پر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنایا، وہیں چین سے مطالبہ کیا گیا کہ اس معاملے پر خود کو روس سے دور رکھے۔

بلنکن نے کہا کہ انہوں نے وانگ یی کو بتایا کہ ’یہ درحقیقت ایک ایسا معاملہ ہے جہاں ہم سب کو کھڑا ہونا ہے، جیسا کہ ہم نے سنا کہ جی 20 میں شامل ملک اس جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، اور دوسری چیزوں کے علاوہ یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ روس یوکرین میں پھنسے ہوئے لوگوں تک امدادی سامان کی رسائی کی اجازت دے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی کہ ماسکو ایک دن پہلے جی 20 کے اجلاس میں تنقید کا سامنا کرنے کے بعد جنگ کو مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے سنجیدہ ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے