اہم خبریں متفرق خبریں

پیمرا ایک گھنٹے میں اے آر وائی کی نشریات بحال کرے: چیف جسٹس اطہر من اللہ

ستمبر 2, 2022 3 min

پیمرا ایک گھنٹے میں اے آر وائی کی نشریات بحال کرے: چیف جسٹس اطہر من اللہ

Reading Time: 3 minutes

مطیع اللہ جان . اسلام آباد
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چئیرمین پیمرا اور سیکریٹری اطلاعات کو پیر کے دن طلب کر لیا. چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ریاست بہت بڑی طاقت ہے، جب اس نے کچھ کرنا ہوتا ہے تو ایک سیکنڈ میں ہو جاتا ہے، کیا موجودہ حکومت اقوام متحدہ کے ایک اور خط کی منتظر ہے، آئین اس دن بحال ہو گا جن مکمل آزادی رائے ہو گی ماسوائے جب کسی کے ٹرائل پر اثر انداز ہو جائے.

اسلام آباد (۲ ستمبر ۲۰۲۲)
اے آر وائی نیوز چینل کی ۲۳ دنوں سے بغیر وجوہ بندش کیخلاف درخواستوں کی سماعت کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیرمین پیمرا کو پیر کے دن طلب کر لیا ہے،
عدالت نے کہا کہ چیرمین پیمرہ یہ وضاحت دیں کہ اتنے دنوں سے ای آر وائی چینل کی غیر قانونی بندش کو ختم کرنے میں ناکامی پر انکے خلاف کاروائی کیوں نہ کی جائے۔

اے آر وائی چینل کے ملازمین کیطرف سے چینل کی ۲۳ دنوں سے بندش کیخلاف پیمرہ کو رٹ درخواست میں فریق بنایا گیا تھا،

عدالت نے پیمرہ کے وکیل کی اس استدعا کو مسترد کر دیا کہ پیمرہ نے نہیں بلکہ کیبل آپریٹروں نے اے آر وائی چینل کو بند کر دیا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا کیبل آپریٹر اس ملک کو چلا رہے ہیں اور پیمرہ نے ۸ اگست سے لیکر آج تک چینل کی بحالی کے لیے کیا کیا؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے انکی عمران خان سے متعلق ملاقاتوں کی خبروں پر بھی تحفظات کا اظہارکیا اور تردید کی، اور کہا تین قابل اعتماد صحافیوں کیطرف سے ایسی خبروں کا آنا حیران کن ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صحافیوں کو خود سے سوال کرنا چاہئیے کہ کیا وہ درست ہیں اور اگر کوئی ایسی انفارمیشن ہے تو مجھے بتائیں، ایسی خبروں سے عدالت کو کوئی فرق نہیں پڑتا، صحافی خود بتائیں یہ عدالت انسانی حقوق کیساتھ ہے یا کسی اور کے ساتھ، جو کرنا ہے کر لیں مگر عدالت وہی کریگی جو کرتی آ رہی ہے، کاشف عباسی بھی موجود ہیں انہوں نے بھرپور تنقید کی ہے مگر کوئی فرق نہیں پڑتا، اس قوم کو ہم کدھر لیکر جا رہے ہیں، ہمیں اپنے اپنے گریبان میں جھانکنا ہو گا، عدالت کو یقین ہے کہ باتیں جتنی ہوں سچ سامنے آ کر رہتا ہے، حیرانگی ہوئی کہ بہت قابل اعتماد صحافی وہ بات کر رہے ہیں جسکا مجھے بھی نہیں پتہ۔کہا گیا کہ قابل اعتماد ذرائع نے بتایا کہ دوستیاں ہیں، ملاقاتیں ہیں۔ عدالت اس آزادی کو اپنی طاقت مانتی ہے اور تاریخ سچ بتائے گی، اس عدالت کی طاقت توہین عدالت قانون کا اختیار نہیں ہے، یہ واحد عدالت ہے جس نے اپنے فیصلوں پر بدترین قسم کی منفی مہم کا سامنا کیا، ۲۰۱۸ سے آج تک یہ عدالت کسی کے دباؤ میں نہیں آئی، ہم پر تنقید ہماری طاقت ہے۔

پیمرا کے وکیل بیرسٹر ہارون دو گل نے اپنا موقف ریکارڈ پر لانے کی استدعا کی مگر چیف جسٹس نے کہا کہ جب ایک چینل ادارے کے حکم کے بغیر ہی ۸ اگست سے بند ہے اور پیمرا نے اس کی بحالی کے لیے ابھی تک کچھ نہیں کیا تو پھر آپ کا موقف بعد کی بات ہے۔

پیمرا وکیل کا موقف تھا کہ اتھا نے چینل کو بند نہیں کیا

پاکستان میں صحافیوں کی سب سے بڑی تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے بھی پاکستان میں صحافیوں کو حراساں کرنے کے واقعات پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت کے اداروں کو دریا بنایا گیا تھا۔ سماعت میں پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ، سینیر صحافی ناصر زیدی اور اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسو سی ایشن کے صدر ثاقب بشیر ہیش ہوئے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے