بغاوت کی دفعات کے خلاف درخواست، شیریں مزاری کو دیر سے یاد آیا: عدالت
Reading Time: < 1 minuteاسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے تعزیرات پاکستان میں بغاوت سے متعلق دفعات کے خلاف رٹ درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
جمعے کو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ درخواست گزار وہی ہیں جن کی وزارت اور حکومت کے دوران بغاوت کی ایسے مقدمات درج ہوتے رہے، اس عدالت نے ان مقدمات کو ختم کیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ درخواست گزار کو کچھ دیر سے خیال نہیں آیا؟ بغاوت سے متعلق دفعات کوئی متاثرہ شخص ہی چیلنج کر سکتا ہے، پارلیمنٹ بالا دست ہے، اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لے جائیں، پارلیمنٹ کو اپنا اختیار استعمال کرنے دیں۔
ایڈووکیٹ ابوذر سلمان نیازی نے ڈاکٹر شیریں مزاری کی طرف سے پیش ہو کر دلائل دیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ بغاوت کا کوئی مقدمہ اسلام آباد کی حدود میں درج نہیں ہو گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ معاملہ پارلیمنٹ چھوڑتی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کی جماعت اب بھی پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھتی ہے اور گزشتہ روز سپریم کورٹ نے بھی یہی کہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے یہ پہلے بھی واضح کر دیا تھا جب درخواست گزار حکومت میں وزیر تھیں۔
ایڈوکیٹ ابوذر سلمان نیازی نے کہا کہ درخواست گزار وزیر ہوتے ہوئے بھی اس قانون کے اطلاق کی مخالفت کرتی رہی ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ درخواست گزار کی جماعت سینیٹ میں بھی موجود ہے۔ درخواست گزار ہہلے سینٹ میں بل ہیش کریں مگر یہ عدالت پارلیمنٹ کے اختیار پر تجاوز نہیں کرے گی۔
عدالت نے دلائل کے بعد سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا۔