اہم

فوجی عدالتوں کے مقدمے میں ’انڈین جاسوس‘ اور ’سوالات سے بھری باسکٹ‘

جنوری 9, 2025 2 min

فوجی عدالتوں کے مقدمے میں ’انڈین جاسوس‘ اور ’سوالات سے بھری باسکٹ‘

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس میں عام شہریوں کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران انڈین جاسوس کلبھوشن یادیو کا بھی تذکرہ ہوا ہے۔

جمعرات کو عدالت کے آئینی بینچ میں شامل جسٹس محمد علی مظہر نے ملٹری کورٹس کے مقدمے میں کہا کہ سپریم کورٹ نے مرکزی فیصلے میں آرمی ایکٹ کی شق 2 ڈی کو کالعدم قرار دیا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ آرمی ایکٹ کی اس شق کو کالعدم قرار دینے سے مجموعی اثر کیا ہوگا، کیا اب کلبھوشن یادیو جیسے ملک دشمن جاسوس کا کیس ملٹری کورٹس میں چل سکتا ہے؟

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ملک دشمن جاسوس کا بھی ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہو سکتا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے پوچھا کہ ہم اپنے پراسیکیوشن کے نظام کو مضبوط کیوں نہیں کر رہے؟

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ جی ایچ کیو پر پہلے بھی ایک حملہ ہوا جس میں شہادتیں ہوئیں، کراچی میں ایک دہشت گردی کی کارروائی میں ایک کورین طیارے کو تباہ کیا گیا، شہادتیں ہوئیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی کا مزید کہنا تھا کہ طیارہ سازش کیس میں ایک آرمی چیف بیرونی دورے پر تھے ان کے جہاز کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی گئی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ محض الزام تھا.

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ان واقعات میں فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے، سوال یہ ہے کہ یہ تمام مقدمات کہاں چلائے گئے؟ ہم ایسے واقعات کا ڈیٹا فراہم کریں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ کیس ملٹری کورٹس کے وجود کا نہیں بلکہ اختیار سماعت کا کیس ہے، کون سا کیس ملٹری کورٹس میں چلے گا کون سا نہیں چلے گا، یہ تفریق کیسے کی جاتی ہے؟

جسٹس نعیم اختر افغان نے وزارت دفاع کے وکیل سے کہا کہ آپ سوالات سے بھری ہوئی باسکٹ لے کر جا ریے ہیں، اس باسکٹ میں میرا سوال بھی لے جائیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعات پر 103 ملزمان کے خلاف ملٹری کورٹس میں کیس چلا، باقی کیسز انسداد دہشت گردی عدالتوں میں چل ریے ہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے پوچھا کہ یہ تفریق کیسے کی گئی کون سا کیس ملٹری کورٹس میں جائے گا، کون سا کیس انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں جائے گا۔

جسٹس نعیم اختر افغان ملزمان کو فوج کی تحویل میں دینے کا انسداد دہشت گردی عدالتوں کا تفصیلی فیصلہ کدھر ہے؟

جسٹس نعیم اختر افغان نے پوچھا کہ کسی جرم پر کون اور کیسے طے کرتا ہے کیس کہاں جائے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ مقدمات کہاں چلنے ہیں اس کی تفریق کیسے اور کن اصولوں پر کی جاتی ہے؟

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے