اہم خبریں متفرق خبریں

ایون فیلڈ ریفرنس میں سات سالہ سزا کالعدم ،مریم نواز بری

ستمبر 29, 2022 2 min

ایون فیلڈ ریفرنس میں سات سالہ سزا کالعدم ،مریم نواز بری

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر کو ایون فیلڈ ریفرنس سے بری کر دیا اور مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی سات سالہ سزا کالعدم قرار دے دی۔

جمعرات کو کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

احتساب عدالتوں کی طرف سے سنائی جانے والے سزاؤں کے خلاف اپیلیں جولائی ۲۰۱۸ کے الیکشن سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھیں۔

احتساب عدالت نے مریم نواز کو غیر ملکی اثاثے چھپانے میں اعانت کے الزام میں سات سال قید کی سزا سنائی تھی.

گذشتہ سماعت پر نیب کے پراسیکیوٹر بیرسٹر عثمان جی راشد نے دلائل کا آغاز کیا تھا مگر آج کی سماعت میں وہ ناسازی طبیعت کے باعث پیش نہیں ہوئے، ان کی جگہ اس کیس میں شروع دن سے نیب کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ سردار مظفر عباسی آج دلائل کے لیے پیش ہوئے۔

ایڈوکیٹ سردار مظفر عباسی نے دلائل کے آغاز میں نیب کے پراسیکیوٹر بیرسٹر عثمان کی ناسازی طبیعت کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا اور پیش ہونے کی اجازت مانگی۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا سردار صاحب! آپ سے بہتر اس کیس میں کون دلائل دے سکتا ہے، آپ تو اس کیس کے خالق ہیں۔

نیب کے وکیل نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھی اور بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ اس کے سربراہ واجد ضیا نے تیار کی۔

رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے والیم ون سے ٹین تک تمام شواہد سپریم کورٹ سے حاصل کئے۔ جے آئی ٹی نے شریف خاندان کی طرف سے طارق شفیع و دیگر گواہان کے حلفیہ بیانات میں تضادات پائے ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سربراہ نے محض گواہان کے بیانات کو رپورٹ میں دوہرا دیا ہے اس میں نیب کی اپنی تحقیقات کیا ہیں؟ ان گواہان کے مطابق بھی دادا نے پوتے کو اثاثے منتقل کئیے مگر اس کو غلط ثابت کرنے کے لیے نیب نے کوئی شواہد اکٹھے کئیے؟ وہ دستاویز دکھا دیں جس سے آپ شریف خاندان کی دی گئی من ٹریل کو غلط ثابت کر سکیں۔

نیب کے وکیل ایڈوکیٹ سردار مظفر عباسی نے کہا کہ نیب کے پرانے قانون میں ملزم نے اپنے دفاع میں ثبوت پیش کرنا تھا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اب یہ کیس ختم ہو گیا ہے،اب نیب ہمیں صرف اثاثوں کی ملکیت کے دستاویزات دکھا دیں۔

ایڈوکیٹ مظفر عباسی نے نیلسن اور نیسکول کمپنیوں کے سرٹیفیکیٹ آف ان کارپوریشن پیش کر دئیے۔لندن فلیٹوں کی ملکیت سے متعلق برطانیہ کی لینڈ رجسٹری کی دستاویزات بھی پیش کر دیں جس میں نیلسن اور نیسکول کمپنیوں کی ملکیت ظاہر تھی۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بہرحال ان کمپنیوں کی ملکیت سے تو کسی کو انکار نہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اب ان کمپنیوں کا تعلق ملزمان سے ثابت کرنے کے دستاویزی ثبوت پیش کریں۔

نیب کے وکیل نے بی وی آئی کمپنیوں کی طرف سے لکھا ایک خط پیش کیا جو نیب ی جانب سے لکھی گئی قانونی تعاون کی ایک درخواست کا جواب تھا۔

ج صاحبان کا کہنا تھا کہ نیب نے کوئی ایسی دستاویزات پیش نہیں کی جس سے فلیٹوں کی ملکیت نواز شریف سے ثابت ہو۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو سنا دیا گیا اور مریم نواز کی سزا کالعدم قرار دے دی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے