عالمی خبریں

زلزلے سے 15 ہزار سے زائد ہلاکتیں، ترکیہ اور شام میں سخت سرد موسم

فروری 9, 2023 2 min

زلزلے سے 15 ہزار سے زائد ہلاکتیں، ترکیہ اور شام میں سخت سرد موسم

Reading Time: 2 minutes

ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ملبے تلے دبے افراد کے بچنے کی امیدیں بھی دم توڑتی جا رہی ہیں۔

بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات بھی سینکڑوں افراد ملبے کے ان ڈھیروں کے قریب موجود رہے جہاں ان کے پیارے دب گئے تھے۔

ملک کے جنوبی حصے کے وسیع علاقے میں بڑی تعداد میں متاثرین پناہ اور خوراک بھی تلاش کرتے رہے اور انہیں سخت سرد موسم کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔

امدادی کارکنوں نے بدھ کو بھی چند لوگوں کو ملبے سے زندہ نکالا تاہم ساتھ ہی لوگوں کی جانب سے یہ شکایت بھی سامنے آ رہی ہے کہ ملبے کو ہٹانے کے لیے ضروری سامان کی غیرموجودگی اور درست تربیت نہ ہونے کی وجہ سے متعدد علاقوں میں دبے افراد کو نہیں نکالا جا سکا۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ مبلے میں دبنے والے کئی لوگوں کی رونے کی آوازیں آتی رہیں مگر ضروری سامان کی کمی کی وجہ سے ان کو نہیں نکالا جا سکا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام ابھی تک تباہ ہونے والی عمارتوں کے صرف دو تین فیصد حصے تک ہی پہنچ پائے ہیں۔

ملاتیہ شہر میں برف سے ڈھکی مہندم شدہ عمارت کے قریب ایک خاتون ابھی تک موجود ہیں جس کے مبلے کے نیچے ان کے رشتہ دار بچے دبے ہوئے ہیں۔

صبیحہ الینک نامی خاتون کا کہنا تھا کہ ’ریاست کہاں ہے۔ یہ لوگ دو روز سے کہاں ہیں۔ ہم ان کی منتیں کر رہے ہیں۔ ہم ان کو نہیں نکال سکتے، آؤ مل کر نکالتے ہیں۔‘

ملبے سے نکالی جانے والی 64 سالہ خاتون میلیک کا کہنا تھا کہ ’مجھے کوئی امدادی ٹیم دکھائی نہیں دی۔ ہم زلزلے سے تو بچ گئے ہیں مگر بھوک اور سردی سے مر جائیں گے۔‘

کچھ ایسے ہی مناظر جنوبی شام میں بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں کیونکہ وہ بھی پیر کو آنے والے شدید زلزلے کی لپیٹ میں آیا تھا۔

اقوام متحدہ میں شام کے مندوب نے اعتراف کیا ہے کہ دمشق میں ’حکومت کو ضروری سامان کی کمی‘ کا سامنا ہے۔

انہوں نے اس صورت حال کا الزام مغربی ممالک کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کو قرار دیا۔

ادھر ترکیہ کے صدر طیب اردوغان کے صدر نے بھی تسلیم کیا ہے کہ بحرانی کیفیت کے بعد ابتدا میں حکومت کی جانب سے کیا جانے والا ردعمل ناکافی تھا تاہم انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے