عالمی خبریں

طیب اردوآن کا عالمی برادری پر غصہ

ستمبر 2, 2017 < 1 min

طیب اردوآن کا عالمی برادری پر غصہ

Reading Time: < 1 minute

میانمار برما میں مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموش عالمی برادری کو ترک صدر طیب اردوآن نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ دوسری طرف میانمار کی ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے اکثریتی علاقے میں 2600 سے زیادہ مکانات کو جلا دیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق یہ کاروائی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کیے جانے والے پر تشدد واقعات کے چند بڑے واقعات میں سے ایک ہے۔

میانمار حکام نے ‘آراکان روہنگیا سیلویشن آرمی’ پر اس واقعے کی ذمہ داری عائد کی ہے۔ اسی گروپ نے گذشتہ ہفتے میانمار کے سکیورٹی حکام پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

لیکن جان بچا کر بنگلہ دیش بھاگنے والے روہنگیا مسلمانوں نے کہا کہ ان کے گھروں کو جلانے اور قتل و غارت کے واقعات کے پیچھے میانمار کی فوج کا ہاتھ ہے جو ان کو میانمار میں رہنے نہیں دینا چاہتی۔  روہنگیا مسلمانوں اور میانمار کی فوج کی جھڑپوں میں اب تک 400 افراد مارے جا چکے ہیں۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سیٹیلائٹ سے لی گئی تصاویر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آگ میانمار کی فوج نے لگائی ہے۔

رخائن ریاست سے مصدقہ اطلاعات حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ صرف چند ایک صحافیوں کو علاقے میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں شہریت ملنے کا حق نہیں ہے اور صدیوں سے وہاں رہائش پذیر ہونےکے باوجود انھیں وہاں غیر قانونی شہری تصور کیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی امداد کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق اب تک تقریباً ساٹھ ہزار روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر پڑوسی ملک بنگلہ دیش جا چکے ہیں اور امدادی کارکنان کو صورتحال سنبھالنے میں دقت پیش آرہی ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے