دس دن اور نوے ہزار انسان
Reading Time: 2 minutesدنیا کے مرے ہوئے ضمیر سے اس وقت وہ لاکھوں انسان بغیر جوتوں کے گزر رہے ہیں جن کو خبروں میں روہنگیا کے نام سے پکارا جا رہا ہے۔ برما میانمار کی فوج اور حکومت نے اس نسل کی اقلیت پر زندگی کے تمام دروازے بند کر دیے ہیں۔ عالمی میڈیا کا کوئی ادارہ اس ریاست تک رسائی نہیں رکھتا جہاں اکیسویں صدی کا یہ انسانی المیہ جنم لے کر آخری دموں پر ہے۔
میانمار کی حکومت کے موقف کو ہی خبروں میں پیش کیا جا رہا ہے کوئی غیرسرکاری اعداد و شمار کہیں دستیاب نہیں۔ اقوام متحدہ کے اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی علاقے تک رسائی نہیں۔ ایسے میں میڈیا کے بڑے اداروں کی تمام توجہ صرف ان بچے کھچے لوگوں پر ہے جو ریاست رخائن سے جان بچا کر بنگلہ دیش کی سرحد تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ قطر کے ٹی وی چینل الجزیرہ کی جانب سے بنگلہ دیش میانمار سرحد سے کی گئی کوریج کے مطابق گزشتہ دس یوم میں برمی فوج کے قتل عام سے جان بچا بنگلہ دیش پہنچنے والوں کی تعداد نوے ہزار ہو چکی ہے جبکہ اقوام متحدہ کاکہناہے کہ پچیس اگست سے اب تک ستاسی ہزار برمی روہنگیا مسلمان سرحد پار کرکے بنگلہ دیش میں آئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مہاجرین کیلئے ادارے کے ایک کارکن نے الجزیرہ کو بتایا کہ گزشتہ دس دنوں میں انہوں نے سینکڑوں حاملہ خواتین اور چند یوم قبل پیدا ہونے والے بچوں کو کیمپوں تک پہنچایا ہے۔ کارکن کے مطابق افسوس ہے کہ ان میں سے بہت سے کہہ رہے ہیں انہوں نے کئی دنوں سے کچھ نہیں کھایا۔
کارکن نے الجزیرہ کو بتایا کہ اس سے قبل بھی ہزاروں ایسے افراد یہاں بسے ہوئے ہیں جن کو عاضی قیام گاہوں میں رکھا گیا ہے جو بنگلہ دیش اورمیانمار کی سرحد کے درمیان ’نومین لینڈ‘ میں بنائی گئی ہیں۔ بنگلہ دیش نے مہاجرین سے متعلق عالمی کنونشن پر دستخط نہیں کیے اس لیے وہ ان افراد کو بطور مہاجر یا پناہ گزین رجسٹر نہیں کرتا۔ کارکن نے الجزیرہ کو بتایا کہ بہت سے افراد نے دس دن پیدل سفر کرکے بنگلہ دیش کی سرحد تک رسائی حاصل کی ہے۔ کارکن نے کہاکہ یہ صورتحال اسی طرح رہی تو آنے والے دنوں میں سرحد تک رسائی کی کوششوں میں مصروف ہزاروں روہنگیا بھوک سے بھی مر سکتے ہیں۔