اہم خبریں متفرق خبریں

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کھلی عدالت میں عمران خان کے لیے پیغام

مئی 15, 2023 3 min

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کھلی عدالت میں عمران خان کے لیے پیغام

Reading Time: 3 minutes

پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو پیغام بھیجا ہے کہ وہ مذاکرات کریں کیونکہ پولرائزڈ سوسائٹی میں انتخابات کا انعقاد مشکل ہوتا ہے۔

پیر کو سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کرانے کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست کی سماعت کی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر، الیکشن کمیشن کے وکیل اور اٹارنی جنرل کو سُنا۔

الیکشن کمیشن نے چار اپریل کے فیصلے پر نظرثانی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

سپریم کورٹ نے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنی قیادت کو بتائیں کہ پولرائزڈ سوسائٹی میں کیسے انتخابات پوں گے؟

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں کے مابین مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کا بتائیں۔ آپ کو چاہیے کہ مذاکرات کے عمل کو دوبارہ دیکھیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں سیاست کے بارے میں نہیں معلوم اور نہ جاننا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ آئین میں موجود بنیادی حقوق پر کیسے عمل ہوگا، اس وقت بال اٹارنی جنرل آپ کی کورٹ میں ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ علی ظفر صاحب یہاں بتائیں گے اور اپنی قیادت کو آگاہ کریں گے، اس نظر ثانی کیس میں جلدی سے درخواست پر سماعت نہیں چاہتے۔ ہم یہاں عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے بیٹھے ہیں ان کے حقوق کا تحفظ ہوگا تو خوش ہوں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے کل دیکھا کہ موٹر وے خالی پڑے ہیں، معشیت کی حالت خراب ہو رہی ہے۔

چیف جسٹس کے مطابق حالات بہت زیادہ خراب ہو رہے ہیں، عدالت آنکھیں بند نہیں رکھے گی، مگر سخت ردعمل نہیں دیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وہ مہذب طریقے سے ان معاملات کو دیکھیں گے، اور اپنے کام سرانجام دیتے رہیں گے۔

چیف جسٹس کے مطابق اداروں اور عوام کے حقوق کا تحفظ ہونا چاہیے، الیکشن جمہوریت کی بنیاد ہیں، جمہوریت تبھی پنپ سکتی ہے جب ملک میں قانون کی حکمرانی ہو۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک میں ماحول بہت زیادہ خراب ہوگا تو آئین پر عملدرآمد کیسے ہوگا؟ لوگوں کو سروں میں چوٹیں آئی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے آئین حقوق و فرائض کا تحفظ کرتا یے، ایک دوسرے سے بات چیت شروع کریں، ہم کنڈکٹ کو غور سے دیکھ رہے ہیں، سپریم کورٹ پاکستان کی عوام ہے حقوق کا تحفظ کرنے کے لیے موجود ہے۔

چیف جسٹس کے مطابق معیشت کا برا حال ہو چکا ہے، کاروبار ٹھپ ہو رہے ہیں ورنہ رات تک ٹریفک چلتی تھی، معیشت تباہ ہو گئی تو پیچھے کچھ نہیں بچے گا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے لوگوں کو گولیاں لگتے فوٹیج دیکھی ہے، اداروں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ چار پانچ روز سے جو کچھ ہورہا ہے اسے بھی دیکھیں گے، باہر تنصیبات کو آگ لگائی جارہی ہے۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آج دیکھ لیں حکومت بے بس ہے لوگ گیٹ پھلانگ کر ریڈزون میں داخل ہورہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ کو چاہئے مذاکراتی عمل کو دوبارہ دیکھیں، جس انداز سے سیاسی قوتیں کام کررہی ہیں درست نہیں، معیشت کی حالت خراب ہورہی ہے.

چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی جماعتیں مذاکرات اور گفت و شنید کا سلسلہ جاری رکھیں، عدالت نے صرف آئین ہی نہیں حالات بھی دیکھنے ہیں۔

چیف جسٹس کے مطابق عدالت نے صرف قانونی معاملات دیکھنے ہیں، سیاسی معاملات میں نہیں الجھے گی۔ انسان کی سب سے بڑی دشمن اس کی زبان ہوتی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت جمود کا شکار ہو گئی ہے، معاشی پہیہ رکنے سے معاملات اور زیادہ خراب ہوں گے۔

چیف جسٹس کے مطابق مقدمہ شروع ہوا تو ایک طرف سے آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی تھی اب صورتحال مختلف ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے