’آپریشن ہوپ‘ کامیاب، جہاز گرنے کے دو ہفتے بعد چار بچے جنگل میں زندہ
Reading Time: 2 minutesکولمبیا میں دو ہفتے قبل کریش ہونے والے جہاز میں سوار چار بچے ایمازون کے جنگل سے زندہ مل گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بچے ملنے کا اعلان کرتے ہوئے اسے ’ملک کے لیے خوشی کا موقع‘ قرار دیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’فوجی اہلکاروں نے کافی مشکلات کے بعد بچوں کو تلاش کیا۔‘
جہاز کریش ہونے کے بعد حکام کی جانب سے 100 سے زائد فوجی اہلکاروں کو تلاش کے کام پر لگایا گیا تھا جن کو سراغ رساں کتوں کی مدد بھی حاصل تھی۔
یہ چھوٹے بچے اس جہاز میں سوار تھے جو یکم مئی کو گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ بچے لاپتہ تھے۔
ریسکیو اہلکاروں کو یقین تھا کہ بچے زندہ ہیں۔ ان کی عمریں چار، 9 اور 13 برس ہیں جبکہ ایک 11 ماہ کا بچہ بھی شامل ہے۔
ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ بچے جنگل کے جنوبی حصے کیکویٹا میں ادھر اُدھر پھر رہے تھے۔
منگل کو جہاز کے کپتان اور دیگر دو افراد کی لاشیں ملی تھیں۔
جہاز ایمازون کے قریبی علاقے سان جوزڈیل گواویئر سے اڑا تھا جو کہ کولمبیا کا ایک بڑا شہر ہے اور جنگل کے قریب واقع ہے۔
مرنے والے مسافروں میں سے ایک خاتون کی شناخت رونوک مکوٹے کے نام سے ہوئی تھی جو کہ انہی بچوں کی والدہ تھیں اور ان کا تعلق ہیوتوتو قبیلے سے تھا۔
جنگل میں ہر طرف موجود بلند درختوں، جانوروں اور شدید بارش نے ’آپریشن ہوپ‘ کو بہت مشکل بنا دیا تھا تاہم اہلکاروں نے کوشش جاری رکھی۔
تلاش کے کام کے لیے تین ہیلی کاپٹروں کو بھی استعمال کیا گیا۔
حکام کی جانب سے ابھی تک جہاز گرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ گرنے سے ایک منٹ قبل پائلٹ نے بتایا تھا کہ انجن میں کچھ مسئلہ آ گیا ہے اور اس کے بعد طیارہ ریڈار سے لاپتہ ہو گیا تھا۔
جس علاقے میں جہاز گرا وہاں سڑکوں کی سہولت کم ہے اور وہاں سے گزرنا مشکل ہے اس لیے قریبی سفر کے لیے بھی جہاز کا استعمال عام سی بات ہے۔