جے آئی ٹی کے عمران خان سے 8 سوال اور اُن کے جواب
Reading Time: 2 minutesتحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اسلام آباد کے رمنا تھانے میں درج ایف آئی آر نمبر 255/23کے سلسلے میں ڈی آئی جی آپریشن کے دفتر میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔
صحافی عبدالقیوم صدیقی کے مطابق اُن کے ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کو ایف آئی آر پڑھ کر سنائی گئی اور عمران خان کے مختلف وڈیو کلپس دکھائے گئے جن میں عمران خان ڈی جی سی، ڈی جی آئی ایس آئی اور چیف آف آرمی سٹاف پر اپنے کے قتل کی سازش کے بے بنیاد الزامات عائد کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے اپنے ان کلپس کو درست قرار دیا جس کے بعد جے آئی ٹی نے عمران خان سے کچھ سوالات پوچھے جو ذرائع کے مطابق کچھ یوں تھے:
سوال کیا یہ وڈیو کلپس آپ کے ہیں؟ جواب جی ہاں۔
سوال نمبر ۲ کیا آپ کے پاس ان الزامات کے ثبوت ہیں جو آپ پیش کر سکیں؟
عمران خان کا جواب نہیں۔
سوال نمبر تین، کیا آپ کو جنرل فیصل نے براہ راست ایسی دھمکی دی؟ عمران خان کا جواب جی نہیں۔
سوال نمبر چار، تو پھر آپ نے الزامات کیوں لگائے؟ عمران خان کا جواب: مجھے کسی نے بتایا تھا۔
سوال نمبر پانچ، آپ کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت ہے؟
عمران خان کا جواب: نہیں۔
سوال نمبر چھ، آپ نے ڈی جی آئی ایس آئی پر الزام کیوں لگایا؟ عمران خان کا جواب: انہوں نے پریس کانفرنس کی تھی۔
سوال نمبر سات، کیا آپ جنرل فیصل سے ملے؟
عمران خان کا جواب نہیں۔
سوال نمبر آٹھ، آپ ڈرٹی ہیری کس کو کہتے/ پکارتے ہیں؟
جواب: جنرل فیصل کو۔
تفتیش کے اختتام پر عمران خان نے تمام وڈیو کلپس کو اپنا قرار دیا اور پوچھا کیا میں اب جا سکتا ہوں؟
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے عمران خان کا بیان کاغذ پر قلم بند کیا اور عمران خان سے اس پر دستخط لیے۔