میرشکیل کے پرچم تلے سب ایک
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں جنگ گروپ کے چیف ایڈیٹرمیرشکیل الرحمان، پرنٹر میرجاوید رحمان اور صحافی احمد نورانی کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت دن ڈیڑھ بجے شروع ہوئی، مگر ملک بھر میں صحافیوں کی مختلف تنظیموں کے کرتادھرتا صبح ساڑھے آٹھ بجے ہی عدالت عظمی میں تشریف لاچکے تھے۔ ایسے بہت سے افراد جو صرف ان تنظیموں یا پریس کلب کی وجہ سے صحافی کہلاتے ہیں اپنے ’لیڈروں‘ کی وجہ سے سارا دن عدالت کی راہداریوں میں خوار ہوتے رہے۔
روزنامہ جنگ، دی نیوز اور جیوٹی وی میں کام کرنے والے بہت سے صحافی عدالت آئے جن میں سے کون اپنے ’اخباری مالک‘ کو خوش کرنے اورکون صرف ’اللہ کی رضا‘ یا عدالتی کارروائی دیکھنا آیا اس بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتا کیونکہ نیت کو ماپنے کا پیمانہ آج تک ایجاد نہیں ہوا۔تاہم دلچسپ بات یہ رہی کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنالسٹس (برنا گروپ) جس کے کئی دھڑے بن چکے ہیں اور ہر دھڑا ہی خود کو پی ایف یو جے قرار دیتاہے، کے سب دھڑوں کے سربراہ اپنے کارکنوں کے ہمراہ میرشکیل سے اظہار یکجہتی کیلئے پہنچے تھے۔اور شاید اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تمام دھڑوں کے کرتادھرتاجنگ گروپ میں ہی کام کرتے ہیں۔ پرویزشوکت ، افضل بٹ پی ایف یوجے کے مختلف دھڑوں کے صدور ہیں لیکن میرشکیل توہین عدالت کیس میں صبح سویرے عدالت کے دروازے پر تھے جبکہ اسلام آباد پریس کلب کے صدر شکیل انجم بھی ان کے ہمرا ہ تھے کیونکہ وہ بھی میرشکیل کے ہی اخبار دی نیوز میں کام کرتے ہیں۔
روزنامہ جنگ کے ایڈیٹر سمیت کئی سینئر رپورٹرز بھی عدالت تشریف لائے تھے لیکن خود میرشکیل الرحمان سپریم کورٹ نہ آئے اور ان کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ نوٹس گزشتہ روز ملا اور میرشکیل ملک سے باہر ہیں۔ جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ توہین عدالت کے نوٹس تین افراد کو ہوئے وہ کہاں ہیں؟۔ وکیل نے کہاکہ احمد نورانی اور میر جاوید رحمان موجود ہیں تاہم میر شکیل الرحمان بیرون ملک ہونے کی وجہ سے نہیں پہنچ سکے۔ جسٹس اعجازافضل نے کہاکہ جب عدالت نے پیش ہونے کی ہدایت کی تھی تو پھر نہ آنے کی صورت میں حاضری سے استثنا کی درخواست دینی چاہیے تھی۔ وکیل نے کہاکہ مناسب وقت دیا جائے تو وہ پیش ہوجائیں گے۔جسٹس اعجازافضل نے پوچھاکہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں کیونکہ توہین عدالت کے مقدمات میں ان کا کردار استغاثہ کا ہوتا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو آگاہ کیاکہ وہ ملک سے باہر ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے اپنی جملے باز طبیعت سے مجبور ہوکر ہنستے ہوئے کہاکہ کہیں وہ بھی میرشکیل کے ساتھ دبئی تو نہیں گئے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل بولے کہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف ثالثی عدالت کے سامنے پیش ہونے کیلئے واشنگٹن میں ہیں۔
اس موقع پر عدالت میں ایک اور وکیل کھڑے ہوئے اور کہاکہ ہم نے بھی میرشکیل کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے وہ آج اس کیس کے ساتھ نہیں لگی جس پر جسٹس اعجازافضل نے کہاکہ درخواستیں مقرر کرنا چیف جسٹس کا صوابدیدی اختیار ہے، اس بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے، جب آپ کی درخواست مقرر ہو جائے تو سن لیں گے۔ ( یہ معلوم نہ ہوسکاکہ کیا مذکورہ وکیل بول ٹی وی کی جانب سے تھے جنہوں نے گزشتہ سماعت پر میرشکیل کی عدالت کے باہر گفتگو پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی)۔
جنگ گروپ توہین عدالت مقدمے کی سماعت ستائیس ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔