اہم خبریں متفرق خبریں

ملک ریاض پر مقدمہ، کیا بحریہ ٹاؤن دیوالیہ ہونے کا ڈرامہ کر رہا ہے؟

اکتوبر 24, 2023 2 min

ملک ریاض پر مقدمہ، کیا بحریہ ٹاؤن دیوالیہ ہونے کا ڈرامہ کر رہا ہے؟

Reading Time: 2 minutes

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے بھاری رقوم کے تین چیک باؤنس ہونے پر بحریہ ٹاؤن کے خلاف تھانہ گلشن اقبال کراچی میں مقدمہ درج کراتے ہوئے ایف آئی آر میں ملک ریاض اور اُن کے بیٹے کو نامزد کیا ہے۔

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ میسرز بحریہ ٹاؤن کے پبلک سیل اینڈ ایڈورٹائزمنٹ کے لیے این او سی (نان آبجیکشن سرٹیفیکیٹ) کی مد میں دیے گئے تین چیک باؤنس ہو گئے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سپریم کورٹ میں کراچی میں جاری منصوبے کے لیے حاصل کی گئی زمین کی بقایا رقم دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

پراپرٹی کے بزنس سے وابستہ اور ملک ریاض کے کام کے طریقہ کار کو سمجھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت سپریم کورٹ کو بقایا رقم کی ادائیگی سے بچنے کا جواز فراہم کرنے کے لیے یہ سب کیا جا رہا ہے۔

اُن کے مطابق ملک ریاض وقت حاصل کر رہے ہیں تاکہ اگلے الیکشن کے بعد سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت کے ساتھ پہلے کی طرح ڈیل کر کے اپنا کام چلاتے رہیں۔

بلڈنگ کنٹرو اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر پبلک سیل، ایڈورٹائزمنٹ اینڈ کمپلینٹ نے چیک باؤنس ہونے کے بعد میسرز بحریہ ٹاؤن کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اس نے میسرز بحریہ ٹاؤن کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا جس کے لیے تھانہ گلشن اقبال میں باقاعدہ ایف آئی آر درج کرا دی گئی ہے۔

ایف آئی آر میں اتھارٹی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ میسرز بحریہ ٹاؤن نے سکروٹنی فیس کی مد میں 5 چیک جمع کرائے تھے جن میں سے 3 چیک باؤنس ہو گئے ہیں۔

اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے ایف آئی آر میں ملک ریاض اور علی ریاض ملک کو نامزد کیا ہے جو کہ 21 اکتوبر کو گلشن اقبال تھانے میں درج کرائی گئی ہے۔

گزشتہ دنوں اتھارٹی نے میسرز بحریہ ٹاؤن کی سیل اینڈ ایڈورٹائزمنٹ این او سی منسوخ کردی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے سندھ کے نگراں وزیراعلیٰ مقبول باقر نے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ شکایات ہیں کہ نقشے پاس کرنے کے کام کو تعطل میں ڈالا جا رہا ہے۔

نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے صوبے میں تعمیر ہونے والی عمارتوں کے نقشوں کے حوالے سے رپورٹ طلب کی۔

نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے سوال کیا کہ 17 اگست (نگراں صوبائی حکومت) سے قبل ہر ماہ کتنے عمارتی نقشے پاس کرتے تھے، اور اب کتنے نقشے پاس کیے جاتے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے