’کوکونٹ کہنا نفرت کا پرچار‘، برطانوی پولیس کو فلسطین مارچ کے شرکا کی تلاش
Reading Time: 2 minutesبرطانیہ میں فلسطین کے حق میں لاکھوں افراد کے مارچ کے بعد پولیس اس میں شرکت کرنے والے بعض افراد کو ’نفرت کے پرچار‘ کے جرم میں تلاش کر رہی ہے۔
برطانوی پولیس نے سنیچر کی رات سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایسے افراد کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’ہم آج گیارہ نومبر کو ہونے والے نفرت انگیز جرم کے سلسلے میں ان تصاویر میں موجود اشخاص کی تلاش کر رہے ہیں تاکہ ان سے تفتیش کی جا سکے۔‘
پولیس نے لکھا ہے کہ ’کوئی بھی جو ان کی شناخت میں ہماری مدد کر سکتا ہے اسے تصویر کا حوالہ نمبر دیتے ہوئے 101 پر کال کرنا چاہیے۔‘
پولیس کے مطابق جرائم کو روکنے والے اشخاص خود کو گمنام رکھ کر بھی معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
پولیس کی جانب سے جاری کی جانے والی تصاویر میں سے ایک تصویر ایک خاتون کی ہے جس نے ایک پلے کارڈ اُٹھا رکھا ہے جس میں کوکونٹ یا ناریل ہیں اور اُن میں برطانوی وزیراعظم اور وزیر داخلہ کی تصاویر بنی ہوئی ہیں۔
صارفین نے پولیس کی جانب سے شیئر کی جانے والی تصاویر پر دلچسپ ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ایک صارف نے پولیس کو لکھا کہ ’میں نے سوچا کہ ایک بھوری چمڑی والے شخص کا دوسرے بھورے شخص کو ’کوکونٹ‘ کہنا توہین ہے، لیکن جرم نہیں۔ اس کو نفرت انگیز جرم بنانے میں کیا تبدیلی آئی ہے؟ پچھلے ہفتے میں کچھ ہوا؟ آج کچھ ہوا؟‘
ایک اور صارف نے پولیس سے پوچھا کہ ’کیا آپ اسے نفرت انگیز جرم کے طور پر غور کرنے کی کوئی قانونی بنیاد فراہم کر سکتے ہیں؟ آخری بار میں نے چیک کیا، یہ منتخب رہنما ہیں اور لوگ ملامت یا سنسرشپ کے خوف کے بغیر ان کے بارے میں مذاق کر سکتے ہیں (حالانکہ سچ یہ ہے کہ یہ بہت بدصورت بات ہے)۔
اور ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ’اس کا ترجمہ کوکو گری دار میوے کے طور پر کیا جائے گا۔‘