اہم خبریں متفرق خبریں

عالمی شہرت یافتہ گریٹا تھنبرگ کا فلسطینیوں کے حق میں بیان

نومبر 13, 2023 2 min

عالمی شہرت یافتہ گریٹا تھنبرگ کا فلسطینیوں کے حق میں بیان

Reading Time: 2 minutes

عالمی شہرت یافتہ سویڈن سے تعلق رکھنے والی موسمیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو ایک شخص نے چند لمحوں کے لیے روکا جب انہوں نے ایک فلسطینی اور ایک افغان خاتون کو ہالینڈ کے دارالحکومت میں موسمیاتی مظاہرے میں تقریر کرنے کی دعوت دی۔

اتوار کو نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم میں گریٹا تھنبرگ دسیوں ہزار افراد کے مجمع سے خطاب کر رہی تھیں جب اس نے خواتین کو سٹیج پر مدعو کیا اور اس دوران ایک شخص نے مداخلت کر کے اُن سے مائیک چھیننے کی کوشش کی۔

گریٹا تھمبرگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ماحولیاتی انصاف کی تحریک کے طور پر، ہمیں ان لوگوں کی آوازیں سننا ہوں گی جو مظلوم ہیں اور جو آزادی اور انصاف کے لیے لڑ رہے ہیں۔ بصورت دیگر، بین الاقوامی یکجہتی کے بغیر موسمیاتی انصاف نہیں ہو سکتا۔‘

فلسطینی اور افغان خواتین کے بولنے اور تھنبرگ کے اپنی تقریر دوبارہ شروع کرنے کے بعد ایک شخص سٹیج پر آیا اور اس نےکہا کہ ’میں یہاں موسمیاتی مظاہرے کے لیے آیا ہوں، سیاسی نظریے کے لیے نہیں۔‘

تھنبرگ سے مائیک چھیننے کی کوشش کے دوران اس شخص کو سٹیج سے اتار دیا گیا۔

اس شخص کی شناخت فوری طور پر واضح نہیں تھی۔ اس نے ایک جیکٹ پہن رکھی تھی جس پر واٹر نتولیک نامی گروپ درج تھا جس نے ڈچ واٹر بورڈز میں ممبران کو منتخب کیا ہے۔

افغان خاتون سحر شیرزاد نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ تھنبرگ نے انہیں اپنے ساتھ سٹیج شیئر کرنے کی اجازت دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بنیادی طور پر اس نے ہمیں اپنی تقریر کا وقت دیا۔‘

تھنبرگ کے سٹیج پر آنے سے پہلے، تقریب میں کچھ دیر کے لیے خلل پڑا کیونکہ ہجوم کے سامنے کارکنوں کے ایک چھوٹے سے گروپ نے فلسطینی پرچم لہرائے اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔

وہ بے خوف دکھائی دیں اور بعد میں بینڈ بجاتے ہوئے اسٹیج کے پیچھے رقص کرتی نظر آئیں۔

یہ واقعہ ایمسٹرڈیم کی سڑکوں پر مارچ کرنے کے بعد پیش آیا جس میں قومی انتخابات سے صرف 10 دن پہلے ایک بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔

منتظمین نے دعویٰ کیا کہ مارچ میں 70,000 افراد نے حصہ لیا اور اسے نیدرلینڈز میں اب تک کا سب سے بڑا موسمیاتی احتجاج قرار دیا۔

گریٹا تھنبرگ ڈچ دارالحکومت کے تاریخی مرکز سے گزرنے والوں میں شامل تھیں۔

خیال رہے کہ اس وقت پوری دنیا میں غزہ پر اسرائیل کی مسلسل بمباری کے خلاف اور جنگ بندی کے حق میں تاریخی احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے