فیض آباد دھرنا: شیخ رشید نے چیف جسٹس کی کس بات پر سر جھکا دیا؟
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کیس میں نظرثانی درخواست واپس لینے کی استدعا پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو سخت سست سنائی ہیں۔
بدھ کو جب شیخ رشید احمد کے وکیل نے نظرثانی درخواست واپس لینے کی استدعا کی تو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی سرابراہی کرنے والے چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بھی بتانے کی ہمت کریں کہ فیصلے پر نظرثانی درخواست کس کے کہنے پر دائر کی تھی۔
اس موقع پر شیخ رشید احمد سر جھکا کر روسٹرم کے ایک طرف اپنے وکیل کے قریب کھڑے سنتے رہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تمام درخواستیں ایک ہی دن میں ایک ساتھ دائر کی گئیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے، دھرنے سے پورے ملک کو بچا دیا تھا۔ ایسے نہیں ہوتا اب درخواست سے پیچھے کیوں ہٹ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کبھی یہ بتانے کی جرات نہیں کریں گے کہ کس کے کہنے پر دائر کی۔ معاشرے میں نفرتیں بڑھاتے ہیں پھر اپنی جگہ کھڑے نہیں ہوتے بھاگ جاتے ہیں، بہادری دکھائیں اور اپنی بات پر کھڑے ہوں۔
انہوں نے شیخ رشید کا نام لیے بغیر اُن کے وکیل سے کہا کہ اُس وقت ہیرو بنے ہوئے تھے، سڑکیں بند کر دو، جلاؤ گھیراؤ۔ اب کہیں نا کہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔ ملک سے کوئی مخلص نہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا ملک کی مزید خدمت کریں گے؟ یا گھر میں بیٹھ کر اللہ اللہ کریں گے۔
شیخ رشید احمد نے کچھ کہنے کے لیے سر اُٹھایا تو چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سے نہیں وکیل سے پوچھ رہے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ماحول کو خوشگوار بنانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید احمد پرانے سیاست دان اور جہاندیدہ پارلیمنٹریرین ہیں۔