اسرائیلی فضائیہ کے حملوں میں وقفہ، غزہ میں امدادی ٹرک داخل
Reading Time: 2 minutesاسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی کا آغاز ہو گیا ہے جس کے تحت چھ ہفتوں سے جاری تباہ کن جنگ کو عارضی طور پر روک دیا جائے گا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طویل مذاکرات کے بعد جمعے کی صبح مقامی وقت کے مطابق سات بجے جنگ بندی کا آغاز ہوا جس کے بعد غزہ میں خاموش چھاگئی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی حماس جنگجوؤں کے درمیان جنگ بندی شروع ہونے کے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد امدادی ٹرک مصر سے غزہ کی پٹی میں داخل ہو گئے ہیں۔
مصری تنظیمیوں کی جانب سے بھیجے گئے ٹرکوں پر بینرز آویزاں تھے جن پر لکھا تھا کہ ’انسانیت کے لیے ساتھ ساتھ‘ اور ’غزہ میں ہمارے بھائیوں کے لیے۔‘
قطر کا کہنا ہے کہ جمعے کو غزہ میں قید 13 یرغمالیوں جبکہ اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی غیر واضح تعداد کو رہا کر دیا جائے گا۔
چار دنوں میں کم از کم 50 یرغمالیوں کی رہائی متوقع ہے جس کے بعد ایک اندازے کے مطابق 190 فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کے پاس رہ جائیں گے۔ اسی عرصے کے دوران 150 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں اب تک تقریباً 15 ہزارافراد ہلاک اور کئی بے گھر ہو چکے ہیں۔
ہلاکتوں کی درست تعداد کی آزادانہ طور پر تصدیق کرنا ناممکن ہے تاہم یہ واضح ہے کہ بہت سے فلسطینی اور اسرائیلی خاندانوں کے لیے جنگ میں یہ وقفہ بہت تاخیر سے آیا ہے۔
فدا زید جن کا 20 سالہ بیٹا فضائی حملے میں ہلاک ہوا، کا کہنا ہے ’یہاں زندہ وہی ہیں جو مر چکے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آخری بات جو اس نے مجھ سے کہی وہ یہ تھی کہ وہ جمعے کو جنگ بندی کا انتظار کر رہا ہے۔ اس نے مجھ سے کہا کہ میں اس کے لیے چاول اور چکن کی دعوت تیار رکھوں۔‘
فدا زید کا کہنا تھا کہ ’میں چاہتی ہوں کہ میں اور میرے بچے یہاں مر جائیں تاکہ ہمیں ایک دوسرے کا ماتم نہ کرنا پڑے۔‘