سپین کا یورپی یونین سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
Reading Time: 2 minutesسپین کے وزیراعظم پیٹرو سانشیز نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا چاہیے کیونکہ اس سے فلسطین اور اسرائیل تنازع کے خاتمے اور خطے کو مستحکم کرنے میں مدد مل سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سپین کے سرکاری ٹیلی ویژن کے ساتھ انٹرویو میں سوشلسٹ رہنما کا کہنا تھا کہ ’یہ ضروری ہے کہ اس بحران کا ہم سیاسی حل تلاش کریں اور میری رائے میں اس حل کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔‘
’یہ یورپ کے مفاد میں ہے کہ وہ اس مسئلے کو اخلاقی بنیادوں پر حل کریں کیونکہ جو کچھ غزہ میں ہورہا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔‘
پیٹرو سانشیز رواں مہینے جب دوسری مدت کے لیے وزارت عظمیٰ کا حلف لیا تو انہوں نے کہا تھا کہ ان کی خارجہ پالیسی کی ترجیح یورپ اور سپین میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔
سانشیز نے کہا کہ اگر یورپی یونین کے 27 ممبر ممالک کے درمیان فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا نہیں تو اس بات کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ سپین یکطرفہ طور پر فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرے گا۔
خیال رہے مشرقی یورپ کے چھوٹے ممالک خصوصاً ہنگری، پولینڈ اور رومانیا نے یونین میں شمولیت سے پہلے فلسطین کی ریاست کو تسلیم کیا تھا۔ تاہم ابھی تک یورپی یونین کے کسی بڑے ملک نے فلسطین کو تسلیم نہیں کیا ہے اور سپین اس حوالے سے پہلا ملک ہوسکتا ہے۔
سپین کی پارلیمان نے 2014 میں فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے ایک قرارداد منظور کی تھی۔ تاہم بعد میں اس حوالے سے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
تاہم پیٹرو سانشیز نے کہا کہ ’صورتحال اب تبدیل ہوئی ہے۔ اور یورپی یونین کی پالیسی کی عرب ممالک سمجھنے سے قاصر ہے۔‘
’گذشتہ کئی برسوں کے دوران ہم نے دیکھا کہ اسرائیل نے کیسے منظم طریقے سے فلسطینی علاقوں پر قبضہ کیا۔‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اسرائیل کی اپنے لوگوں کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بسانے اور مقامی لوگوں کو بے گھر کرنے کی پالیسی عالمی انسانی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔