اسرائیلی فوج نے ’غلطی سے‘ اپنے ہی تین یرغمالی ہلاک کر دیے
Reading Time: 2 minutesاسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ میں غلطی سے اپنے ملک کے ہی تین یرغمالیوں کو ہلاک کرنے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ افراد ان میں سے تھے جن کو حماس نے یرغمال بنایا تھا۔
ترجمان کے مطابق واقعہ حماس کے جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی کے دوران پیش آیا۔
ترجمان کی جانب سے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ مرنے والوں کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کی جاتی ہے۔
فوج نے تسلیم کیا ہے کہ تینوں یرغمالی بغیر شرٹس کے تھے اور ایک نے سفید پرچم بھی اُٹھا رکھا تھا جو امن کی علامت ہے اس کے باوجود اہلکاروں نے اُن پر فائرنگ کی۔
بیان میں یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے کہ واقعے کی تحقیقات مکمل طور پر شفاف طریقے سے کی جائیں گی۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’غزہ کے قریبی علاقے شیجایا میں حماس کے ساتھ لڑائی کے دوران اسرائیل کے تین یرغمالیوں کے بارے میں غلط فہمی پیدا ہوئی اور انہیں خطرہ سمجھا گیا، جس کے بعد اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔‘
بیان کے مطابق ’اس افسوسناک واقعے سے سبق سیکھا گیا ہے اور لڑنے والے تمام فوجیوں تک کو پہنچا دیا گیا ہے۔‘
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے یرغمالیوں کی ہلاکت کو ’ناقابل برداشت دکھ‘ قرار دیا ہے۔
فوج کے ترجمان ڈینیئل ہرگئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’فوج واقعے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے، ہمیں معلوم نہیں ہے کہ آیا ان یرغمالیوں کو جنگجوؤں نے خود چھوڑا یا پھر وہ وہاں سے فرار ہوئے تھے۔
مارے جانے والوں میں ایک کی شناخت فرانسیسی نژاد اسرائیلی کے طور پر ہوئی ہے جو ان افراد میں شامل تھے جن کو حماس نے یرغمال بنایا تھا۔
حالیہ کچھ دنوں میں اسرائیلی فوج اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان لڑائی میں شدت آئی ہے جو عام طور پر سادہ کپڑے پہنتے ہیں۔
بدھ کو اس کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس نے شدید حملوں میں 24 گھنٹوں کے دوران 10 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا۔
سات اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ حملوں میں 12 سو افراد ہلاک ہوئے جبکہ 240 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔