سائفر کیس میں ان کیمرا ٹرائل، اٹارنی جنرل کو نوٹس
Reading Time: 3 minutesاسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرا ٹرائل کے خلاف عمران خان کی دائر درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا ہے.
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں ان کیمرہ ٹرائل پر اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کرتے ہوئے مقدمے کے مدعی ایف آئی اے کو بھی نوٹس جاری کیا۔
جمعرات کو عدالت نے سائفر کیس کا ٹرائل فوری روکنے کی عمران خان کی استدعا منظور نہیں کی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیے اس معاملے پر اٹارنی جنرل کو سننا چاہتے ہیں۔
ہائیکورٹ نے سائفر کیس ٹرائل مکمل کرنے کے لیے چیف جسٹس کی جانب سے چار ہفتوں کی ڈیڈ لائن پر بھی حیرت کا اظہار کیا.
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہا کہ چار ہفتوں کا وقت تو عدالت عام سے مقدمات میں بھی نہیں دیتی.
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کی جانب سے سائفر کیس کا ٹرائل ان کیمرا ڈیکلیئر کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
عمران کی بہنیں علیمہ خان اور عظمی خان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایف آئی اے استغاثہ کی درخواست پر عدالت نے ٹرائل ان کیمرہ کرنے کا فیصلہ سنایا اور تمام عدالتی کارروائی ان کیمرا کر دی۔
ان کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ سائفر کیس کی کوریج پر بھی پابندی ہوگی کیونکہ عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ سے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی سائفر کیس کی کارروائی پبلش کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔
وکیل نے بتایا کہ ملزمان کے اہل خانہ کو ٹرائل میں بیٹھنے کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔ اہل خانہ کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ عدالتی کارروائی سے متعلق بات نہیں کرسکتے۔
عدالت نے استفسار کیا اگر فرد جرم عائد ہوگئی ہے تو یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ فرد جرم عائد ہو گئی ہے؟
وکیل نے کہا بالکل نہیں، انہیں پابند کیا ہے کہ وہ عدالتی کارروائی نہیں بتا سکتے۔
وکیل کے مطابق پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا کہ عمران خان کے عمل نے سائفر سکیورٹی کو متاثر کیا۔پراسیکیوشن کی طرف سے یہ الزام تو لگایا گیا مگر کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ سکیورٹی کیا تھی؟ متعلقہ حکام بتاتے ہیں کہ سائفر کے کوڈز ہر کچھ ماہ بعد تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ کیا عدالت نے ان کیمرا پروسیڈنگ کی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا؟ ملزمان پر فرد جرم کب عائد ہوئی؟
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا اس کیس میں ایک مسئلہ ہورہا ہے، ٹرائل کوئی وکیل کررہا ہے اور اپیلیں کوئی دوسرا وکیل۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا وکیل پنجوتھہ یہاں ہیں یہ ٹرائل کررہے ہیں انہوں نے بتایا ہے 14 دسمبر کو فرد جرم عائد ہوئی۔ 13دسمبر کو ان کیمرہ کی درخواست پر 14 دسمبر کے لیے نوٹس ہوا تھا۔
وکیل کے مطابق عدالتی ہدایات کے باعث ٹرائل کورٹ میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت چل رہی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا یہ ڈائریکشن کیسے ہے؟
سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے سنگل بینچ نے چار ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں جس پر جج نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیا واقعی یہ سچ ہے کہ چار ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے؟ چار ہفتوں کا وقت تو ہم عام سے کیسز میں بھی نہیں دیتے۔
سلمان اکرم راجہ نے سائفر کیس کے ٹرائل پر حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر رہے ہیں پہلے انہیں سن لیں۔
بعد میں سماعت جمعے تک ملتوی کر دی گئی.